(ویب ڈیسک ) آئی جی پولیس علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ یہ کس طرح کا احتجاج تھا جس میں ہتھیار استعمال کیے گئے۔ دہشت گرد احتجاج میں آتشی اسلحہ استعمال کر رہے تھے۔
چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور آئی جی پولیس علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس کی۔اس دوران آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ احتجاج الگ چیز ہے دہشت گردی الگ چیز ہے۔ احتجاج اپنی بات بتانا، اپنی جائز بات کو پہنچانا ہے لیکن جب سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جائے اور شہریوں کو محصور کر دیا جائے تو یہ احتجاج نہیں دہشت گردی ہے جو جُرم ہے۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ یہ کیسا احتجاج ہے جس میں اے کے 47 اور ہر طرح کا اسلحہ استعمال کیا جاتا ہے۔ جس طرح سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے اگر یہ احتجاج ہے تو اس طرح کے احتجاج نہیں ہوں گے۔
آئی جی نے کہا کہ منظّم طریقے سے آنسو گیس کے شیل استعمال کیے گئے اور اس کے لیے ایک صوبے کے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا۔یہ کیسا احتجاج ہے جس میں براہِ راست فائر کیے جا رہے ہیں، سرکاری طور پر بڑے پنکھے بنائے جا رہے ہیں تاکہ اس گیس کا جتنا دھواں ہے وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوٹیجز میں مظاہرین کو اسلحے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ پنجاب پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ان تین دنوں میں 954 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ جن میں سے 610 مظاہرین کو کل گرفتار کیا گیا۔
آئی جی نے کہا کہ پولیس نے 39 کی تعداد میں اسلحہ اپنی تحویل میں لیا ہے جن میں کلاشنکوف اور دیگر ہتھیار شامل ہیں۔
چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اسلام آباد کے الحمدللہ تمام راستے کھول دئیے گئے ہیں، اسلام آباد میں تمام مارکیٹس کو کھول دیا گیا ہے،مظاہرین کی جانب سے مارکیٹس پر بھی دھاوا بولا گیا، ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیلا روس کے صدر اور وفد پاکستان آیا ہوا ہے، رٹ آف سٹیٹ کو چیلنج کیا گیا جس سے نمٹا گیا، ان مظاہروں میں غیر ملکہ افغان شہری بھی ملوث تھے، پاکستان میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے،قانون پر عمل درآمد نہ ہوا تو کوئی کاروبار بھی نہ ہوسکے گا۔
محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج کا پورا ایک طریقہ کار موجود ہے، اسلام آباد کے مرکزی ایریاز سے باہر ایک ایریا میں اجازت دی جاسکتی ہے، ہائی کورٹ کے احکامات پر مظاہرین کو کہا گیا کہ وہ سنگجانی میں احتجاج کر لیں۔