کراچی(ویب ڈیسک) بوتل بند پانی کے 22 برانڈز غیر محفوظ پائے گئے ہیں۔ متعدد برانڈ کے پانی میں ہیضہ، اسہال، پیچش، ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ جیسے متعدی امراض کے جراثیم بھی پائے گئے ہیں۔
پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) نے اتوار کو پانی کے 22 برانڈز کو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیدیا۔
کونسل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال اپریل اور جون کے درمیان پاکستان بھر سے پانی کے 180 برانڈز میں سے 22 برانڈز انسانی صحت کے لیے نقصان دہ پائے گئے۔ 16 برانڈز کے نمونے کیمیکل طور پر غیر محفوظ پائے گئے جبکہ 6 مائیکرو بائیولوجیکل طور پر غیر محفوظ پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق غیر محفوظ پائے جانے والے آدھے برانڈز کراچی میں فروخت کیے جا رہے ہیں،رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ غیر محفوظ پانی میں ٹی ڈی ایس، سنکھیا اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار موجود ہے۔ اس کے علاوہ ہیضہ، اسہال ، پیچش ، ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ جیسے متعدی امراض کے جراثیم بھی موجود ہیں۔
خالص، بلیو پلس، سنلے، ایکوا کنگ، اسپرنگ فریش لائف ، یو ایف پیور ایج ، ڈورو ، ڈراپائس ، پوریکانا منرل ، ڈراپس ، بیسٹ نیچرل ، البرکہ واٹر اور کویو جیسے برانڈز غیر محفوظ پائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں سب سے زیادہ جعلی اور غیر رجسٹرڈ واٹر برانڈز بڑے سرکاری ہسپتالوں کے قریب اسٹورز پر فروخت کیے جاتے تھے جو کہ مریض بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پارکوں اور تفریحی مقامات پر بھی جعلی اور غیر رجسٹرڈ واٹر برانڈز فروخت کیے جا رہے ہیں جو تفریحی مقامات کا رخ کرنے والے شہریوں بالخصوص بچوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔