ویب ڈیسک :امریکی محکمہ خارجہ نے وائٹ ہاؤس کے سابق عہدے دار جان بولٹن کے قتل کی سازش کے پیچھے مبینہ ایرانی ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری کی اطلاع دینے پر دو کروڑ ڈالر ( 20 ملین ڈالر) کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
امریکی حکام نے اگست 2022 میں کہا تھا کہ انہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے بولٹن کےقتل کے لیے ایران کی اسلامی ریولیوشنری گارڈ کور (IRGC) کے رکن شہرام پور صفی کی سازش کا پتہ چلایا ہے۔
جمعرات کو ایک نوٹس میں کہا گیا کہ محکمہ خارجہ کا "ریوارڈزفار جسٹس پروگرام"،یا ایوارڈ برائے انصاف کے لیے انعامات سے متعلق پروگرام ایسی معلومات کی فراہمی کے لیے 20 ملین ڈالر کے ایک انعام کی پیش کش کررہا ہےجو شہرام پورصفی کی گرفتاری یا سزا کا باعث بن سکیں۔"
ایران کے سخت ناقد بولٹن نے، جنہیں خارجہ پالیسی کا ماہر سمجھا جاتا ہے، سابق صدر ٹرمپ کے یکطرفہ طور پر 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کی حمایت کی تھی۔
صفی نے مبینہ طور پر امریکا کے اندر ایک نامعلوم شخص کو دارالحکومت کے علاقے میں بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تھی۔
محکمہ انصاف نے اس وقت کہا تھا کہ یہ منصوبہ ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں امریکا کی جانب سے عراق میں پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔
لیکن یہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکا کیونکہ بظاہر مبینہ قاتل فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کا مخبر بن گیا تھا۔
ایرانی حکام نے ان الزامات کو " فکشن" قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
امریکا نے پاسداران انقلاب کی بیرونی شاخ قدس فورس کو نامزد کرنے کے بعد 2019 میں پاسداران انقلاب کو ایک "غیر ملکی دہشتگرد تنظیم" قرار دیا ہے۔