الیکشن کمیشن نےمخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کی 14 ستمبر کی وضاحت چیلنج کردی

03:38 PM, 27 Sep, 2024

ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستو ں پر سپریم کورٹ کی 14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کردیا۔

تفصیلا ت کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی درخواست دائر کردی۔

نظر ثانی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں، 12 جولائی کے فیصلے کی وضاحت کے لیے 25 جولائی کو درخواست دائر کی، نظر ثانی درخواست پر سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا، عدالت نے تحریک انصاف کی دستاویزات پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب نہیں کیا، وضاحت کی درخواست پر بعد میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشتوں کے فیصلہ کو مفروضوں پر مبنی قرار دیدیا، الیکشن کمیشن نے نظرثانی کیس میں اضافی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرادی، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے فیصلہ پر عمل روکنے کی استدعا بھی کردی۔

الیکشن کمیشن نے درخواست میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نظر ثانی پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلہ پر حکم امتناع دیا جائے، سپریم کورٹ  کا مخصوص نشتوں  پرفیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھ سکتی۔عدالت نے تفصیل میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا۔تفصیلی فیصلہ میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کردیا۔آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے۔ سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا۔آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالتی فیصلہ میں ارکان کے بیان حلفیوں کو مکمل نظر انداز کردیا گیا۔بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹس درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی۔امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کےتحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے۔رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کیلئے ہے۔تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئی۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشتوں  کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعوی نہیں کیا۔ سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعوی نہ کرنے والے کو پارٹی یا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔

الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی ہے۔

یاد رہے کہ 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی بنچ نے وضاحتی حکم میں کہا تھا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔

مزیدخبریں