’’صابن دانی’’ سے اربوں ڈالر کی ’’سوزوکی’’ کمپنی بنانے والا چل بسا

01:40 PM, 28 Dec, 2024

ویب ڈیسک : سوزوکی موٹر کارپوریشن کے  سابق مالک سامو سوزوکی، 94 سال کی عمر میں بیماری کے باعث چل بسے۔

  سامو سوزوکی نے جاپانی منی گاڑی سوزوکی جسے پاکستان میں اشرافیہ  طنزیہ طورپر’’صابن دانی ’’ کے نام سے بھی پکارتی تھی   کمپنی کو اربوں ڈالر مالیت کا عالمی جن بنانے میں اہم کردار ادا کیا     سامو سوزوکی کی کرشمہ ساز شخصیت کو اپنی صاف گوئی اور دوستی کے لیے جانا جاتا تھا،  وہ اکثر عاجزانہ طورپر اپنے آپ کو "چھوٹی سی درمیانے سائز کی کمپنی کا بوڑھا آدمی"  قراردیتے تھے۔ماضی میں ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا خواب کیا ہے تو  انھوں نے کہا کہ 'میں نمبر ون بننا چاہتا ہوں۔ ہم انڈیا، پاکستان، ہنگری اور ایشیا کے بعض حصوں میں نمبر ون ہی ہیں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم دیگر خطوں میں بھی وسعت حاصل کر سکتے ہیں۔'
اوسامو سوزوکی انڈیا اور پاکستان میں ذاتی طور پر دلچسپی لیتے تھے۔ انھوں نے ایک بار انڈیا میں آنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ 'دنیا میں کہیں نمبر ون بنیں۔'
   سامو نے 1978 میں سوزوکی کمپنی کی سربراہی سنبھالی اور   پہلی دفعہ جاپان سے باہر بھارت  میں مقامی پیداوار شروع کرنے والی پہلی جاپانی کار ساز کمپنی  کا تاج اپنے سر پر سجایا،  بھارت میں ان کی کاریں بہت مقبول ہوئیں۔

اوسامو کون تھے؟

30 جنوری 1930 کو اوسامو ماتسودا کے نام سے پیدا ہوئے، سوزوکی نے ٹوکیو کی چوو یونیورسٹی اسکول آف لاء سے گریجویشن کرنے کے بعد بینکنگ  سیکٹر میں کام کیا۔ 

انہوں نے 1958 میں سوزوکی موٹر میں شمولیت اختیار کی، جو مرکزی جاپانی شہر ہماماتسو میں واقع ہے، جب انہوں  نے کمپنی کے اس وقت کے صدر شونزو سوزوکی کی بیٹی سے شادی کی، جو کمپنی کے بانی خاندان سے تعلق رکھتی تھی تو رواج کے مطابق متسودا نے اپنی بیوی کا پہلا نام اپنا لیا۔

1979 میں،  سوزوکی موٹر کی چوتھی کمپنی کے صدر بننے کے ایک سال بعد، انہوں نے ایک سستی منی کار سوزوکی ’’ایف ایکس’’ اور ٹو اسٹروک سوزوکی ’’کسٹم’’ لانچ کی، جو بہت زیادہ کامیاب ہوئی اور اسے عالمی منڈیوں میں فروغ ملا۔ سوزوکی پہلی جنریشن کو انڈیا میں 1983 کے دوران 'ماروتی 800' کے نام سے متعارف کرایا گیا جبکہ سوزوکی مہران 1989 کے دوران پاکستان میں متعارف کرائی گئی۔ ان دونوں کاروں کو سب سے طویل عرصے تک بنائی جانے والی گاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

  سوزوکی 2 اسٹروک جیپ فور وہیل ڈرائیو بھی ان کا ایک کامیاب پراجیکٹ تھا ۔ ایف ایکس اور کسٹم کی جگہ بعد  ازاں پاکستان میں مقامی طور پر سوزوکی مہران ، اور بھارت میں ماروتی کے نام سے کار لانچ کی گئی۔

 ان ماڈلز نے متوسط طبقے کے لئے کار خریدنے کا خواب سچ کردکھایا اور مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے ۔ ایف ایکس کا جدید ترین ماڈل اب ’’ آلٹو ’’ کےنام سے پاکستان میں لانچ کیا گیا ہے جو حسب سابق مقبول ترین ہے ۔

سوزوکی کی قیادت میں، کمپنی کی فروخت 2000 کی دہائی میں دس گنا سے زیادہ بڑھ کر 3 ٹریلین ین ($19 بلین) ہو گئی۔ 

امریکی ، جرمن کارسازاداروں کےعلاوہ ٹویوٹا سے بھی اشتراک

سوزوکی نے 2000 کی دہائی میں دیگر عالمی رہنماؤں جیسے جنرل موٹرز اور ووکس ویگن اے جی کے ساتھ کاروباری تعلقات کی قیادت کی۔ بڑھتی ہوئی مسابقت اور صنعتی تبدیلیوں کے درمیان، سوزوکی نے 2019 میں ٹویوٹا موٹر کارپوریشن کے ساتھ خود سے چلنے والی گاڑیوں کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے لیے کیپٹل الائنس بھی بنایا۔

  سامو سوزوکی نے گراس روٹ لیول کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔جب دیگر جاپانی کار ساز ادارے نے امریکی اور چینی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرکے  گاڑیوں کی ایک وسیع رینج کی پیشکش  کررہے تھے ، سوزوکی نے  اپنی توجہ منی اور کمپیکٹ کاروں  پررکھی جس کے نتیجے میں جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا  کی تقریبا تمام مارکیٹ ان کے قبضے میں ہے۔

 اچھا معیار اور کم قیمت ، سوزوکی کا ماٹو

سوزوکی نے ایک بار نشریاتی ادارے NHK ٹیلی ویژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ "اچھے معیار اور کم قیمت کی مصنوعات بنانا مینوفیکچرنگ کی بنیاد ہے۔" "ہم صدر یا چیئرپرسن کے دفاتر میں بیٹھ کر اخراجات کم نہیں کر سکتے، اس لیے مجھے کام کو سمجھنے اور آئیڈیاز حاصل کرنے کے لیے فیکٹری میں رہنا پڑتا ہے۔"جاپان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنی یادداشتوں میں لکھا کہ 'اگر میں ہر کسی کی بات سنتا تو کام سست ہوجاتا۔ کبھی مت رُکیں ورنہ آپ ہار جائیں گے۔'

سوزوکی نے 2015 میں 85 سال کی عمر میں صدر کا عہدہ اپنے بیٹے توشی ہیرو سوزوکی کو سونپ دیا۔ انہوں نے 2021 میں چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد کمپنی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

اوسامو کی موت پر ٹویوٹا کے چیئرمین اکیو ٹویوڈا نے کہا کہ 'میرے لیے وہ صرف ایک مقبول بزنس لیڈر سے بڑھ کر تھے: وہ میرے والد جیسے تھے۔'
ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ' جاپانی کے کارز (چھوٹی جاپانی گاڑیاں) بنائیں اور اسے جاپان کی عوامی کار کا درجہ دلایا۔'
جبکہ ایکس پر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے لکھا کہ اوسامو سوزوکی نے 'انڈین آٹو موبائل مارکیٹ میں انقلاب برپا کیا۔'

مزیدخبریں