ویب ڈیسک: ایک ایسے سال میں جہاں دنیا کے زیادہ ترممالک میں جمہوریت زوال پذیر ہے۔ پاکستان کو جمہوری کارکردگی میں گزشتہ سال کی نسبت 6 درجے تنزلی کا سامنا ہے۔ اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ میں شائع ڈیموکریسی انڈیکس نے پاکستان کو 10 بدترین جمہوری کارکردگی کے ممالک میں شامل کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک فریڈم ہاؤس نے جاری کی ہے۔ جو دنیا بھر میں جمہوریت اور آزادی کو لاحق خطرات پر نظر رکھتا ہے، جس نے پاکستان کو "جزوی طور پر آزاد یا نیم غلام" قرار دیاہے۔ امریکی تھنک ٹینک نے 165 آزاد ریاستوں اور 2 خطوں میں جمہوریت کے عالمی رجحانات کا تجزیہ کیا۔ انڈیکس میں ہر ملک کا 5 شعبوں میں جائزہ لیا گیا۔جس میں انتخابی عمل اور سوسائٹی کا کردار،حکومت کا کام،سیاسی شرکت،سیاسی کلچر اور شہری آزادی شامل ہے۔
ہر ملک کو اس کے اسکور کی بنیاد پر چار قسم کی حکومتوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ جس میں مکمل جمہوریت،ناقص جمہوریت،ہائبرڈ حکومت اور آمرانہ حکومت شامل ہے۔
'نمائندہ جمہوریت میں کیا غلط ہے؟' کے عنوان سے کی گئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر جمہوری زوال کا مشاہدہ کیا گیا۔
انڈیکس کے مطابق، دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی (39.2 فیصد) آمرانہ حکمرانی کے تحت رہتی ہے، یہ حصہ حالیہ برسوں میں بڑھ رہا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ساٹھ ممالک کی اب 'آمرانہ حکومتوں' کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔
عالمی انڈیکس میں گراوٹ کا سبب ’’آمرانہ حکومتوں کے اوسط سکور میں مزید خرابی‘‘ کو قرار دیا گیا۔ حالیہ برسوں کا یہ رجحان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ’آمرانہ حکومتیں‘ وقت کے ساتھ ساتھ مزید آمرانہ ہو جاتی ہیں۔
پاکستان عالمی درجہ بندی میں 2.84 کے مجموعی اسکور کے ساتھ 124 ویں نمبر پر تھا، اس کی درجہ بندی ایک 'آمرانہ حکومت' کے طور پر کی گئی۔
EIU کی رپورٹ نے خطے کے لحاظ سے تجزیہ پیش کیا جس میں بتایا گیا کہ ایشیا اور آسٹریلیا میں اوسط انڈیکس سکور 2024 میں لگاتار چھٹی بار 5.41 سے 5.31 تک گر گیا۔ جبکہ بنگلہ دیش کو سب سے زیادہ رگریشن کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ تحقیق میں جنوبی کوریا اور پاکستان نے بھی میں نمایاں کمی دکھائی۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش، جنوبی کوریا اور پاکستان نے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان ممالک کی بالترتیب درجہ بندی میں 25،10 اور 6 درجے تنزلی ریکارڈ گی گئی۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت 70 سے زائد ممالک میں دنیا کی نصف سے زائد آبادی رہائش پذیر ہے جس نے گزشتہ سال انتخابات کرائے تاہم دھاندلی جیسے مسائل کو آمریت میں عام ہونے کے طور پر اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بہت سے ممالک بشمول آذربائیجان، بنگلہ دیش، بیلاروس، ایران، موزمبیق، پاکستان، روس اور وینزویلا میں آمرانہ حکومتوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے ہر طرح کا ہتھیار استعمال کیا۔
"جنوبی ایشیا میں 2024 کے انتخابات دھاندلی اور تشدد سے متاثر ہوئے… فروری میں پاکستان کے عام انتخابات، حکام کی جانب سے سیاسی جبر اور مداخلت کے الزامات تھے۔"
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’جنوبی ایشیا میں جمہوریت کے امکانات غیر یقینی ہیں۔ ڈیموکریسی انڈیکس کے ڈائریکٹر، جان ہوئی نے کہا: "جبکہ خود مختاری مضبوط ہوتی دکھائی دے رہی ہے، جیسا کہ 2006 سے انڈیکس کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے، دنیا کی جمہوریتیں جدوجہد کر رہی ہیں۔"