ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اگر جوبائیڈن کی جگہ ہوتے تو افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول کبھی نہ چھوڑتے اور وہاں کم از کم پانچ ہزار امریکی اہلکاروں پر مشتمل دستہ تعینات رکھتے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو پہلے کابینہ اجلاس کے دوران ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا شمار دنیا کی بڑی ایئر بیسز میں ہوتا ہے۔ جہاں مضبوط کنکریٹ رن وے پر کسی بھی قسم کے طیارے اتر سکتے ہیں۔ تاہم ان کے بقول امریکا نے اس کا کنٹرول کھو دیا اور یہ ایئر بیس اب چین کے زیرِ اثر آ چکا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں چین بگرام ایئربیس پر موجودگی کے امریکی الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق وہ بگرام ایئربیس کا کنٹرول افغانستان کے لیے نہیں بلکہ چین پر نظر رکھنے کے لیے برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا نے بگرام ایئر بیس پر اربوں ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ دیا، وہاں کئی نئے ٹرک اور دیگر فوجی سازو سامان تھا جو واپس لیا جائے گا۔
افغانستان کے صوبہ پروان میں واقع یہ ایئربیس دارالحکومت کابل سے محض ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔
اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان حکومت کے کنٹرول کے دوران امریکا اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل گئی تھیں اور بگرام ایئر بیس کا کنٹرول طالبان حکومت نے سنبھال لیا تھا۔
طالبان حکومت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے بگرام ایئر بیس سے متعلق حالیہ بیان پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم ماضی میں طالبان قیادت افغانستان میں کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے کو ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتی رہی ہے۔