کہکشاں میں ’پراسرار‘ شے کا انکشاف

07:41 AM, 28 Jan, 2022

Rana Shahzad
کینبرا: (ویب ڈیسک) آسٹریلوی سائنسدانوں نے کہکشاں میں گھومتی ہوئی ایک ایسی پراسرار شے کو دریافت کر لیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس پراسرار خلائی شے کو یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک طالبعلم نے دریافت کیا تھا۔ بعد ازاں آسٹریلوی سائنسدانوں نے اس کا بغور جائزہ لیا تو وہ حیرت سے دنگ رہ گئے۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہر اٹھارہ منٹوں کے بعد اس پراسرار شے سے ریڈیائی لہروں کی بارش ہوتی دیکھی۔ آسٹریلوی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یہ پراسرار شے بہت ہی عجیب تھی جو ایک منٹ کے لئے چلتی لیکن اچانک پھر رک جاتی ہے۔ وہ اس حیرت انگیز معمے کو سمجھنے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہو چکے ہیں۔ اس پراسرار چیز کا پتا لگانے والے طالبعلم ٹائرن اوڈاہرتی کرٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں اس وقت مغربی آسٹریلیا کے ایک دور دراز علاقے میں تھا۔ اس پراسرار شے کا مشاہدہ کرنے کے لئے دوربین کے ساتھ کہکشاں میں موجود خلائی اجسام کا جائزہ لینے کے لئے ایک نئی تکنیک بھی استعمال کی۔ ٹائرن اوڈاہرتی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کیساتھ اس علاقے میں گئے تھے جس کی قیادت خلائی طبیعات کی ماہر ڈاکٹر نتاشا ہرلی واکر کر رہی تھیں۔ ڈاکٹر نتاشا نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ مشاہدے کے دوران یہ پراسرار شے کبھی سامنے آ جاتی اور کبھی غائب، یہ سب کچھ ہمارے لئے بہت حیران کن تھا۔ آج تک سائنسدانوں نے خلا کی وسعتوں میں ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی تھی۔ ڈاکٹر نتاشا ہرلی نے کہا کہ آسٹریلوی سائنسدانوں کیلئے اس پراسرار شے کا مشاہدہ غیر متوقع تھا۔ ہمارے لئے ایسی کوئی چیز نہیں جو اس طرح سے برتائو کرتی ہو۔ سائنسدانوں کی ٹیم کے ساتھ موجود ڈاکٹر جیما اینڈرسن نے بھی اس مشاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے بہت ہی عجیب مشاہدہ تھا۔ کائنات میں آج تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی جو جلتی بجھتی ہو۔ خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ سالوں سے اکھٹے کئے گئے اعدادوشمار کا مشاہدہ کرنے کے بعد جو نتائج حاصل ہوئے، ان کے مطابق یہ پراسرار شے ہماری زمین سے تقریباً 4 ہزار شمسی سال کی دوری پر موجود ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس پراسرار شے سے روشنی کی جو لہریں نکل رہی ہیں وہ انتہائی طاقتور اور تیز ہیں۔ اس چیز کے اردگرد بھی ایک نہایت طاقتور مقناطیسی حصار ہے۔
مزیدخبریں