ویب ڈیسک: پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اظہار خیال کیا ہے۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور شورشرابہ کیا گیا۔ مریم نواز نے غریبوں کے لیے سستے گھر بنانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی تقریر سے قبل ایوان میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ تاہم اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بیچ بچاؤ کروا دیا۔
مریم نواز نے اپنے خطاب کے آغاز پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب ان کی طرف نہ دیکھیں انہوں نے آئندہ 5 سال یہی کرنا ہے۔
اپنے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے سو دن مکمل ہوچکے ہیں۔ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کردیا ہے۔ اپوزیشن والے میرے بہن بھائی ہیں۔ اس بجٹ سے ان کے دل میں بھی خوشی ہوگی۔ پنجاب کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگا۔ سو دنوں کے لیے جتنے کام کردیے ہے ، میرے لیے ایک سپیچ میں مکمل کرنا ممکن نہیں تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس گالی گلوچ ، گند کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کو اپنی پرفارمنس سے مات دیں گے۔ اس ایوان میں نواز شریف ، شبہاز شریف جیسے لوگ بھی رہے جنہوں نے پنجاب کی تاریخ بدل دی۔
پنجاب اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر بیت المال شوکت سہیل بٹ لڑائی کیلئے اپوزیشن بینچز طرف لپکے تاہم ساتھی وزراء ان کو پیچھے لے گئے۔
مریم نواز نے دوران خطاب کہا کہ حکومت نے جو مشکل فیصلے کئے اس سے آٹا اور روٹی کی قیمت میں واضح کمی آئی۔ آٹے کا تھیلا جا تیراں سو اسی کا مل رہا تھا اب وہ آٹھ سو روپے میں دستیاب ہے۔ اپوزیشن اپنا گلا پھاڑنے کے بجائے کے پی میں روٹی کی قیمت کم کروائیں۔ گندم کی قیمت میں واضح کمی لانے سے براہ راست فائدہ عام آدمی کو ہوا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پیٹرول و ڈیزل کی قیمت کا ثمر عوام کو ملا۔ عید الاضحی پر بسوں میں اضافی کرایہ ان مسافروں کو واپس کیا۔ سوال تو اٹھتا ہے زمین سے خزانہ تو نہیں نکلا یا تیل کے کنوئیں تو نہیں نکلے۔ وہی بیوروکریسی اور وہی وسائل ہیں کیونکہ ہمارے دل میں سوچ عوام کی ہے۔ میرا عہدہ جہازوں گاڑی کے استعمال کےلئے نہیں یہ عوام کی خدمت کا جذبہ ہے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ عیدالاضحی پر تین دن آلائشوں کو صاف کیاگیا۔ وہ تاریخی ہے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے پنجاب کی ایڈمنسٹریشن نے کام کیا۔ ذیشان رفیق نے پنجاب کی دل سے خدمت کی۔ سڑکوں کی وہ بدبو ان کے زمانے میں آتی تھی اس بار وہ بدبو شہر لاہور سے نہیں آئی بلکہ خوشبو آئی۔ ذخیرہ اندوزی اور تجاوزات کا خاتمہ قیمتوں کے کنٹرول کےلئے نئی انفورسمنٹ اتھارٹی بنائی جا رہی ہے جو قیمتوں کو کنٹرول کرے گی۔
مریم نواز نے بتایا کہ مریم کی دستک پروگرام سے عوام کی دہلیز تک پہنچایا۔ رمضان پیکج دروازہ کھٹکھٹا کر بجایا۔ پینسٹھ سروسز کو پنجاب کے ہر ضلع تک پہنچائیں گے یہ کرنا آسان نہیں ان کی نااہلی سے مجرمانہ اقدام کی وجہ سے مشکل تھا۔
دوران خطاب وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اپوزیشن کی طرف گھڑی لہرائی۔ حکومتی ارکان نے ایوان میں گھڑیاں لہرا دیں۔
وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایوان میں تحریک انصاف کی 100 روزہ کارکردگی کا اشتہار چلائیں۔ اشتہار میں انہوں نے لکھا کہ ہم مصروف تھے۔ یہ خدمت میں نہیں، لوگوں کے اے سی اتروانے اور نااہلی کے ریکارڈ بنانے میں مصروف تھے۔ پنجاب کا بجٹ الفاظ کا ہیرپھیر اور گورکھ دھندا نہیں۔ آج جو وعدہ کر کے جاؤں گی۔ ایک سال میں اسے پورا کر کے دکھائیں گے۔
مریم نواز نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شرم حیا اپنے ملک پر حملہ کرتے وقت کرنی چاہیے تھی۔ جب توشہ خانہ کو انہوں نے کاروبار بنا لیا تھا، اس وقت ان کی شرم حیا کہاں سو رہی تھی؟ مجھے وہ پنجاب ملا جہاں کرپشن میں لتھڑے لوگ ہیں۔ کرپشن کے بغیر کوئی فائل آگے نہیں جاتی تھی۔ شہبازدور کی بنائی سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی تھیں۔ ان کے پاس چار سال میں ایک ترقیاتی منصوبہ دکھانے کو نہیں۔ میں پچھلی نااہلی کا رونا نہیں روؤں گی، میں اپنی کارکردگی عوام کے پاس لے کر آئی ہوں۔
مریم نواز نے عمران خان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کریمنل ایک جملہ کہا کرتا تھا کہ میں آلو، پیاز ٹماٹر کے ریٹ چیک کرنے نہیں آیا۔ میں کہنا چاہتی ہوں کہ میں آلو، پیاز، ٹماٹر کے ریٹ چیک کرنے بلکہ ان کی قیمت کم کر کے ایوان میں آئی ہوں۔ ان کے دور میں پچیس تیس روپے میں ملنے والی روٹی بارہ تیرہ روپے میں مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید پر صفائی کے بہترین انتظامات کیے گئے، کہیں آلائشوں کی بدبو نہیں آئی، عید کے بعد سڑکوں کو عرق گلاب سے دھویا بھی گیا تاکہ عوام کو خوشبودار ماحول ملے۔
پرائمری اسکولوں میں مفت دودھ کا منصوبہ:
مریم نواز نے پنجاب بھر کے سکولوں میں پری سکول سے پانچویں جماعت تک مفت دودھ کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ مفت دودھ کی فراہمی کے منصوبے پر 27 ارب روپے لاگت آئے گی۔ پائلٹ پراجیکٹ کو لیہ، بھکر اور راجن پور سے شروع کررہے ہیں۔ گوگل ہر سال تین لاکھ بچوں کو سکولوں میں تربیت دے گا۔ پہلی بار مڈل ٹیک، میٹرک ٹیک اور انٹرٹیک پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ سکولوں میں سکلز ڈویلپمنٹ کے ساتھ کھیلوں کی سرگرمیاں بھی شروع کررہے ہیں۔