ویب ڈیسک: قومی اسمبلی نے16887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا، فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی، جب کہ اپوزیشن نے بجٹ منظوری کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم لیوی میں کمی کی ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں فنانس بل کی شق وار منظوری کے عمل کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک رہے۔
اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ حزب اختلاف کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس دوران، 170 ارکان اسمبلی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 84 ارکان نے لیوی میں کمی کی حمایت کی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ کےپی کو590ارب روپےدہشتگردی کی روک تھام کی مدمیں ملے، دوسرےکسی صوبےکواس مد میں ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔
شہباز شریف نےکہا کہ پنجاب میں چیف سیکریٹری کے حوالے سے جو اپوزیشن نے کہا تو ہم نے ان کو تین ناموں کا پینل دیا ہے خیبرپختونخوا میں لیکن ابھی تک انہوں نے فیصلہ نہیں دیا، اگر ان کو مزید بھی نام چاہئےہیں تودیں گے، ان کو نہیں پسند تو ہم اور کوئی پینل دے دیتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا نے فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کیا،اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کےلیے ایک فیصد حصہ کےپی کے کےلیے الگ سے رکھا گیا،وہ ایک فیصد حصہ آج تک مل رہا ہے۔
کرنسی مستحکم ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، وزیرخزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ ہمیں حقیقت پر بات کرنی چاہیے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسا ہے، کرنسی مستحکم ہے اور یہ ایسے ہی رہے گی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں، پچھلے مہینے غذائی مہنگائی 2 فیصد پر تھی۔وزیر خزانہ نے فنانس بل میں ترامیم ایوان میں پیش کردیں،پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی ترمیم پیش کی۔
اپوزیشن نے فنانس بل کے خلاف ترامیم پیش کردیں،وزیر خزانہ کی ترامیم کی اپوزیشن نےمخالفت کردی۔وزیر خزانہ نے فنانس بل میں ترامیم ایوان میں پیش کردیں جبکہ پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی ترمیم پیش کی گئی۔
بجٹ عوام کےخلاف اکنامک دہشت گردی ہے، عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ’بجٹ 25-2024 کو پاکستان کےعوام کےخلاف اکنامک دہشت گردی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے تسلیم کیا بجٹ (آئی ایم ایف) سے بنوایا گیا ہے، کسانوں کی کمرتوڑدی، اب گندم برآمدک رنےکی کوشش ہوگی، پہلےاربوں روپے بنائے اب پھراربوں روپے بنائیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے علی محمد خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کےبجٹ کومسترد کرتےہیں عوام نے بجلی، گیس، پانی کےبل اورکرائےدینے ہیں۔
فنانس بل میں کوئی کفایت شعاری پلان نہیں رکھا گیا، بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ موجودہ حکومت میں مہنگائی سب سے زیادہ ہے، موجودہ حکومت میں ڈالرکاریٹ سب سےزیادہ ہے، بہت سےممالک میں انکم ٹیکس نہیں لیکن یہاں لگایا گیا ہے، حکومت نے سی سی آئی سےمنظوری نہیں لی۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانس بل میں کوئی کفایت شعاری پلان نہیں رکھا گیا، اس حکومت میں سب سے زیادہ لوگ بیروزگاری رہیں ہیں جبکہ پی آئی اے اور ڈسکوز کی نجکاری کی بات کی جارہی ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی یہ لوگ ترامیم کرنا چاہ رہے ہیں۔
علی محمد خان کی فنانس بل کی مخالفت
قومی اسمبلی اجلاس میں علی محمد خان نے فنانس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فارم 47 کا بجٹ ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔یہ بجٹ غریب کش بجٹ ہے۔