ن لیگ کی چودھری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش
03:42 AM, 28 Mar, 2022
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے لیگی قیادت کیساتھ ملاقات میں انھیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے سوچ بچار کیلئے دو دن کی مہلت مانگ لی ہے۔ تفصیل کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت کے درمیان وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر انتہائی اہم ملاقات ہوئی۔ دونوں جماعتوں کی قیادت نے رابطے جاری رکھنے پر اتفق کیا۔ مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطح وفد چودھری برادران کی رہائشگاہ پہنچا۔ اس ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) نے ق لیگ کو باقاعدہ پیشکش کی کہ ہم چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے تیار ہیں۔ یہ حامی صرف اس لئے بھری گئی ہے کہ مسلم لیگ ق وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد فوری انتخابات میں ن لیگ کا ساتھ دے گی۔ آئندہ الیکشن صرف تین سے چھ ماہ کے عرصے میں کرائے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کو یہ پیشکش نواز شریف کی اجازت سے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے وفد کیساتھ ملاقات کے بعد چودھری پرویز الٰہی زردای ہائوس پہنچے جہاں ان کی سابق صدر سے ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں چودھری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کی قیادت کے درمیان اہم امور کیساتھ کیساتھ ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی گفتگو کیا گئی۔ تاہم اس ملاقات کے درمیان کیا فیصلہ ہوا؟ اس بارے میں کوئی خبریں نہیں ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے، رانا تنویر کا دعویٰ دوسری جانب اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف جلد ہی وطن میں موجود ہونگے۔ رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی بڑی تبدیلی ہو جائے گی۔ اتحادی جماعتیں اور پی ٹی آئی کے منحرف اراکین ہمارا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں، تاہم اس کا اعلان ہونا باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے لگ بھگ 35 اراکین اسمبلی گذشتہ ڈیڑھ سال سے ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، وہ فیصلہ کر چکے ہیں عمران خان حکومت کیخلاف وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔ یہ بات ذہن میں رہے پی ٹی آئی کے متعدد منحرف اراکین اسمبلی میڈیا کے سامنے آ کر اپنے تحفظات اظہار کر چکے ہیں۔ قرین قیاس یہی ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ ہی دیں گے۔ تاہم تحریک انصاف قیادت کی جانب سے بھی دعوے کئے جا رہے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ جن جن لوگوں کو تحفظات تھے، وہ سب واپس آ چکے ہیں۔ کمالیہ میں جلسے سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے بھی کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے جو اراکین ناراض تھے، ان کی واپسی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی چال بازیوں نے ہماری پارٹی کے سوئے ہوئے کارکنوں کو جگا دیا ہے۔ اقتدار تو آنے جانے والی چیز ہے۔ میں زرداری، شہباز شریف، نواز شریف اور فضل الرحمان کو کرپشن کے معاملے میں نہیں چھوڑوں گا۔