قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج سےشروع ہوگا
04:04 AM, 28 Mar, 2022
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے شروع ہوگا۔ آج اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کیخلاف اپوزیشن کی جانب سے کل قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے 28 مارچ کو ہونے والے اجلاس کا27 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔ ہنگامہ خیزاجلاس کل شام 4بجے ہوگا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کل عدم اعتماد کا معاملہ زیربحث لانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں وقفہ سوالات، قائمہ کمیٹیز کی رپورٹس اور توجہ دلاؤنوٹسز بھی شامل ہیں جبکہ جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد بھی پیش ہونے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 162 ہے۔ ان میں مسلم لیگ ن کے 84، پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ 2 آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔ دوسر ی جانب حکمران جماعت تحریک انصاف کو اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ان اراکین میں پی ٹی آئی کے 155 ، ایم کیو ایم کے 7، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے بھی 5 ، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے اپوزیشن کو 172 ووٹ درکار ہیں۔ اس سلسلے میں متحدہ اپوزیشن نے اتحادی جماعتوں اور ناراض حکومتی ممبران اسمبلی کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ اپوزیشن حکومت یا اتحادی جماعتوں کے 10 ارکان کے ووٹ لینے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو تحریک کامیاب ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 25 مارچ کو ہونے والا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بغیر کارروائی کے 28 مارچ بروز پیر تک ملتوی کر دیا تھا۔ پارلیمانی روایات کے مطابق کسی بھی رکن اسمبلی کے انتقال کے بعد طلب کئے گئے اجلاس کا پہلا روز فاتحہ کے بعد مزید کارروائی کے ملتوی کر دیا جاتا ہے۔ پی ٹٰی آئی کے رکن قومی اسمبلی خیال زمان فروری میں انتقال کر گئے تھے۔ یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کی چوھری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کی پیشکش دوسری جانب ملک کی سیاسی صورتحال روز بروز تبدیل ہو رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے لیگی قیادت کیساتھ ملاقات میں انھیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے سوچ بچار کیلئے دو دن کی مہلت مانگ لی ہے۔ گذشتہ روز اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت کے درمیان وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر انتہائی اہم ملاقات ہوئی۔ دونوں جماعتوں کی قیادت نے رابطے جاری رکھنے پر اتفق کیا۔ مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطح وفد چودھری برادران کی رہائشگاہ پہنچا۔ اس ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) نے ق لیگ کو باقاعدہ پیشکش کی کہ ہم چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے تیار ہیں۔ یہ حامی صرف اس لئے بھری گئی ہے کہ مسلم لیگ ق وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد فوری انتخابات میں ن لیگ کا ساتھ دے گی۔ آئندہ الیکشن صرف تین سے چھ ماہ کے عرصے میں کرائے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کو یہ پیشکش نواز شریف کی اجازت سے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے وفد کیساتھ ملاقات کے بعد چودھری پرویز الٰہی زردای ہائوس پہنچے جہاں ان کی سابق صدر سے ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں چودھری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کی قیادت کے درمیان اہم امور کیساتھ کیساتھ ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی گفتگو کیا گئی۔ تاہم اس ملاقات کے درمیان کیا فیصلہ ہوا؟ اس بارے میں کوئی خبریں نہیں ہیں۔