میاں محمد نواز شریف مسلم لیگ کےبلامقابلہ صدر منتخب

10:09 AM, 28 May, 2024

نتاشا رحمان

ویب ڈیسک:(نتاشا رحمان) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انٹرا پارٹی الیکشنز میں سابق وزیراعظم نوازشریف 6 سال بعد دوبارہ پارٹی صدر منتخب ہو گئے ۔

تفصیلات کے مطابق (ن) لیگ کے سابق صدر شہباز شریف کے پارٹی عہدے سے استعفے کے بعد نئے صدر کے چناؤ کے لیے الیکشن ہوا جس میں پارٹی صدر کے عہدے کیلئے نواز شریف کے 8 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، نواز شریف کے چاروں صوبوں سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے بھی نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائےگئے، سندھ سے (ن) لیگ کے صدر بشیر میمن، خیبرپختونخوا سے امیر مقام اور بلوچستان سے سردار یعقوب نے نواز شریف کے کاغذات جمع کرائے۔پارٹی صدر کے  امیدوار کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت صبح  10 سے 12بجے تک کا تھا، جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ دن2 بجے تک کی گئی۔

 پارٹی چیف الیکشن کمشنر رانا ثنا اللہ ن ےتجویز کنندگان اور تائید کنندگان کو طلب کیا اور نواز شریف کے کاغذات کی جانچ کی جائے گی۔بعد ازاں نواز شریف کے پارٹی صدر کے لیے کاغذات منظور کرلیے گئے اور وہ بلامقابلہ (ن) لیگ کے صدر منتخب ہوگئے۔

قبل ازیں  پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر رانا ثناء اللہ کی جانب سے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی گئی ہے۔فہرست کے مطابق صرف ایک امیدوار میاں محمد نواز شریف صدر کے عہدے کے امیدوار ہیں،میاں محمد نواز شریف مسلم لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوں گے۔

قبل ازیں وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور قائد نواز شریف جاتی امرا رائیونڈ سےماڈل ٹاؤن مرکزی سیکرٹریٹ پہنچ گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کچھ دیر پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں قیام کے بعد مقامی ہوٹل میں ہونے والی جنرل کونسل اجلاس میں شریک ہوں گے، نواز شریف ماڈل ٹاؤن مرکزی سیکرٹریٹ میں کاغزات نامزدگی کی سکروٹنی کا عمل مکمل کروائیں  گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف بھی لاہور پہنچ گئے ہیں،وزیر اعظم شہباز شریف خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے لاہور پہنچے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ لاہور پہنچے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سینٹرل ورکنگ کمیٹی نے بطور قائم مقام صدر شہبازشریف کا استعفیٰ منظور کیا تھا اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے الیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2018 میں نوازشریف کو سزا یافتہ ہونے پر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تھا تاہم 6 سال کے بعد وہ واپس پارٹی صدر بن گئے ہیں۔

مزیدخبریں