ویب ڈیسک: بھارتی پنجاب میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو اپنی سرکار سے اس قدر پریشان اور غصہ ہے کہ اب پاکستان میں شامل ہونا چاہتا ہے۔
پاکستان کے ساتھ متصل سرحد پر واقع کالووالا گاؤں کے مکینوں نے بھارت میں جاری عام انتخابات میں کسی کو بھی ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
کالووالا گاؤں پنجاب کے ضلع فیروزپور میں واقع ہے جس کی آبادی 300 نفوس پر مشتمل ہے۔
بھارتی اخبار کے مطابق اس گاؤں کے تین اطراف دریائے ستلج ہے جبکہ چوتھی جانب پاکستان اور بھارت کی سرحدی باڑ ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ گزشتہ برس سیلاب کی وجہ سے یہ گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا۔
مقامی افراد کا الزام ہے کہ حکومت نے ان کی بروقت مدد نہیں کی جس کی وجہ سے وہ مایوس ہیں۔
کالووالا گاؤں کے رہائشی 22 سالہ نوجوان ملکیت سنگھ نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد ہمارے گاؤں میں کچھ نہیں بچا۔ ہر طرف ریت اور گہرے گڑھے دکھائی دیتے ہیں۔ پہلے یہ جزیزہ نما تھا، اب تو صحرا بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس گاؤں کے کھیت بنجر ہوچکے ہیں اور گاؤں میں چند مکانوں کے تباہ حال ڈھانچے دکھائی دیتے ہیں۔
صرف دو کشتیاں ہیں جنہیں اس گاؤں تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گاؤں میں سڑک نہیں ہے، اور آمدورفت کیلئے ریت میں دبے چند ہی راستے بچے ہیں۔ گاؤں تک رسائی کے لیے سال کے اکثر مہینوں میں کشتی استعمال کی جاتی ہے جبکہ فوج نے ایک عارضی پُل بھی بنایا ہے۔
جب مسلسل مطالبات کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہ ہوئی تو گاؤں والوں نے پاکستان سے ملا دئے جانے کا مطالبہ کر ڈالا ’کیونکہ انہیں تو یہاں انسان تک نہیں شمار کیا جا رہا‘۔
گاؤں میں رہنے والے لکھوندر سنگھ کا کہنا تھا کہ’ہم کیوں ووٹ ڈالیں، ووٹ نے ابھی تک ہمیں دیا کیا ہے۔ یہاں ہمیں کوئی نہیں پوچھتا، پھر ہم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ ہی ملا دو۔ شاید کوئی ہماری بات سن لے۔’
ایک طرف یکم جون کو پنجاب میں لوک سبھا کے الیکشن کے لیے ووٹنگ کا آخری مرحلہ شیڈول ہے تو دوسری جانب اس گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس مرتبہ ووٹ نہیں ڈالیں گے کیونکہ کالووالا کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ یہاں کوئی انتخابات ہو رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق گاؤں میں کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی جھنڈا یا کسی دیوار پر پوسٹر نظر نہیں آتا۔