29 ویں آئینی ترامیم پر وکلا کی رائے

01:43 PM, 28 Sep, 2024

ویب ڈیسک: 29 ویں آئینی ترامیم پر وکلاء نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ 

سابق ایڈووکیٹ جنرل اور صدر ڈسٹرکٹ بار ایڈووکیٹ واجد گیلانی نے کہا کہ آئینی ترامیم حکومت کا حق ہے، اہم امر یہ ہے کہ اس سے کسی بنیادی حقوق کی پامالی نہ ہو-

سابق صدر ڈسٹرکٹ کورٹ بار ایڈووکیٹ فرید حسین کیف نے کہا کہ قانون اور آئین میں اگر آئینی عدالتوں کی گنجائش ہے تو یہ ضرور ہونی چاہیے، دنیا کے کئی مملک شمول ترکی میں آئینی عدالتیں موجود ہیں- آئینی ترامیم وقت اور نظریہ ضرورت کے مطابق ہے ہوتی ہیں اور اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہے-

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد کا کہنا ہے کہ قوانین میں اور نظام میں ایسی ترامیم لانی چاہیے کہ یہ پورے قوانین اپ گریڈ اور جدید ہو جائیں- اگر یہ تمام ترامیم کو بہتر طریقے سے کرنا ہے جس سے عوام بھی مستفید ہو تو رائے یہ ہے کہ وکلاء سے بھی مشورہ کیا جائے- 

مزیدخبریں