ویب ڈیسک:اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں شدت آرہی ہے۔
غزہ جنگ کے معاملے پر امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے احتجاج میں تیزی آ رہی ہے جب کہ لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے حمایتی طلبہ کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز میں احتجاج کرنے والے درجنوں طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
لاس اینجلس یونیورسٹی میں جہاں فلسطین نواز طلبہ کا احتجاجی کیمپ مسلسل پھیل رہا ہے تو وہیں اسرائیل کے حمایتی طلبہ کے کیمپس میں بھی طلبہ کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
گذشتہ روز طلبہ کے دونوں گروپس کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب بعض مظاہرین نے دونوں گروپس کو الگ رکھنے کے لیے قائم حصار کو توڑ دیا۔
یونیورسٹی کی وائس چانسلر برائے اسٹرٹیجک کمیونی کیشن میری اوساکو کے مطابق دونوں دھڑوں کے ارکان نے ایک دوسرے کو ڈنڈے اور گھونسے مارنے کے علاوہ دھکے بھی دیے۔ دونوں دھڑوں کے طلبہ نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس دوران لاٹھی بردار کیمپس پولیس نے دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔
اوساکو نے ایک بیان میں کہا کہ "یو سی ایل اے کی پرامن احتجاج کی جگہ ہونے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ لہذٰا ہم اس تشدد کے بارے میں دل شکستہ ہیں۔"
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق جھڑپ کے دوران لاس اینجلس پولیس نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ تاہم کیمپس پولیس نے ہی صورتِ حال کو کنٹرول کیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق احتجاج میں یونیورسٹی کے باہر کے کچھ لوگ بھی شریک ہیں حالاں کہ انتظامیہ نے طلبہ کے دو گروپس کو پرامن احتجاج کی اجازت دی تھی۔
امریکہ میں سوشل جسٹس کی تنظیم ہیریئنٹ ٹبمین سینٹر فار جسٹس نے طلبہ کے احتجاج کے حق کی حمایت کی تھی۔ دوسری جانب یہودی طلبہ سے اظہارِ یکجہتی اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خلاف اسرائیل، امریکن کونسل سرگرم ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فلسطینی نواز مظاہرے امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں پھیل گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں شدت چند روز قبل کولمبیا یونیورسٹی سے 100 طلبہ کی گرفتاری کے بعد آئی تھی۔ اس کے بعد کیلی فورنیا، ٹیکساس، اٹلانٹا اور بوسٹن کے تعلیمی اداروں سے درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔