پبلک نیوز: چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے عامر علی بلوچ کا کہنا ہے کہ 15 مارچ سے ٹرینوں کا نیا ٹائم ٹیبل آ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ساندل اور خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی وسائل کی دستیابی سے مشروط ہے، مین لائن سکھر ڈویژن میں ٹریک کی بہتری کے لیے کام جاری ہے، وہاں پر مٹیریل بھیج رہے ہیں، وقت کے ساتھ ٹرینوں کی تعداد بڑھائیں گے اور انجینئرنگ ریسٹرکشنز کم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اکبر بگٹی ایکسپریس کی بحالی بارے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، عید پر سپیشل ٹرینیں چلائیں گے، سہولیات میں بھی اضافہ کریں گے۔
ای کچہری میں عوام کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے عامر بلوچ نے کہا کہ تنخواہوں میں تاخیر میں کمی آئی ہے جو حوصلہ افزاء ہے، آمدنی میں بہتری لا کر آئندہ اس تاخیر میں مزید کمی لائیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ریلوے سی ای او نے کہا کہ 230 نئی کوچز کی مینوفیکچرنگ کا پراجیکٹ اپنے وقت پر مکمل ہو گا، ان کوچز میں سے 46 چین سے آ گئی تھیں، باقی پاکستان میں بننی ہیں جن کی مینوفیکچرنگ کے مٹیریل کے معائنہ کے لیے ٹیم چین میں موجود ہے۔
چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلوے نے کہا کہ ایم ایل ٹو پر ٹرینیں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں، وسائل کی دستیابی پر مزید ٹرینیں بحال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ ایپلیکیشن کا سکوپ ریلوے کی پرانی ایپلیکیشن سے بہت بڑا ہے، اس میں وقت کے ساتھ بہتری آئے گی اور یہ پہلے سے زیادہ یوزر فرینڈلی بھی ہو گی۔
چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ ٹرینوں کی سیٹیں مسافروں کے لیے ہیں، ملازموں کے لیے کوٹا ریزرو نہیں کر سکتے۔ خدمت مسافروں کی کرنی ہے، اپنی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسم بہتر ہو رہا ہے، لہٰذا ٹرینوں کی آمد و رفت کے اوقات میں بھی بہتری آرہی ہے۔ تنخواہیں بڑھ رہی ہیں، ٹریک اور ٹرین کو مینٹین بھی خود ہی کرنا ہوتا ہے، یہ سارے اخراجات ہم نے خود ہی کرنے ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود ریلوے کے کرایے روڈ ٹرانسپورٹ کی نسبت کم ہیں۔
ریلوے کوارٹرز کو کرایے پر دینے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے سی ای او نے متعلقہ حکام کو شکایت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کوارٹر صرف سرکاری ملازمین ہی کو الاٹ ہو سکتے ہیں، اگر کسی نجی شخص کو کوارٹر کرایے پر دیا گیا تو سخت ترین کاروائی کریں گے اور ذمہ دار کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
سی ای او ریلوے نے غوری ایکسپریس میں سٹاف کے رویے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو ایکشن لینے کی ہدایات بھی کیں۔
دو گھنٹے جاری رہنے والی ای کچہری میں پانچ ہزار سے زائد کمنٹس موصول ہوئے۔