اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا،عدالت نے 9 ماہ دو دن بعد نظر ثانی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا،جسٹس یحی آفریدی نے اضافی نوٹ تحریری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائز عیسی کے خلاف تحقیقات غلط طریقے سے کرائی گئیں۔عدلیہ کا احتساب ضروری ہے لیکن قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا،عدالت نے 9 ماہ دو دن بعد نظر ثانی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا.تحریری فیصلہ جسٹس مقبول باقر جسٹس مظہر عالم ،جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس امین الدین نے تحریر کیا ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریری کیا۔ سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ 26 اپریل 2021 کو سنایا تھا ۔ دس رکنی لارجر بینچ نے چھ چار کے تناسب سے سرینا عیسی کے حق میں فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق اہلیہ سرینا عیسی کی نظر ثانی درخواستیں اکثریت سے منظورکرلی گئی ،قطع نظر کسی عہدہ یا پوزیشن کے ہر پاکستان قانون کے مطابق سلوک کا حقدار ہے۔ ہر شہری اپنی زندگی،آزادی،ساکھ،جائیداد سے متعلق قانون کے مطابق سلوک کا حق رکھتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 9 سے 28 تک ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں اگر کوئی شہری پبلک آفس ہولڈر ہے تو اسے بھی قانون کا تحفظ حاصل ہے ۔ یہ فیصلہ واضع الفاظ کیساتھ سنایا جاتا ہے کہ اس عدالت کے جج سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں ۔ دوسری طرف کوئی بھی شخص چاہے وہ اس عدالت کا جج کیوں نہ ہو اس کو قانونی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس ایف بی آر کو بھجوانے پر سیرینا عیسی کا موقف نہیں سنا گیا، سیرینا عیسی کو اہم ترین معاملے پر سماعت کا پورا حق نہیں دیا گیا، آئین کے تحت شفاف ٹرائل ہر خاص و عام کا بنیادی حق ہے، صرف جج کی اہلیہ ہونے پر سیرینا عیسی کو آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے سے ہی عوام کا عدلیہ پر اعتماد بڑھے گا، سیرینا عیسی اور ان کے بچے عام شہری، ان کے ٹیکس کا 184/3 سے کوئی تعلق نہیں، سیرینا عیسی کے ٹیکس کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل کو نہیں بھیجا جاسکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار صرف ججز تک محدود ہے۔