دورانِ عدت نکاح کیس، خاور مانیکا کےعدم اعتماد پر جج نے ہائیکورٹ سےرائےمانگ لی

09:03 AM, 29 May, 2024

ویب ڈیسک:عدت میں نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی  کی اپیلوں پر سماعت کے دوران خاور مانیکا نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم ہیں اس لیے ان کو نرمی دی جاتی ہے ،استدعا ہے کہ غریب آدمی کی بھی سن لیں ، میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہوچکاہے،میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتاہوں،قسم کھاتاہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا،مجھے کیا معلوم تھا کہ عمران خان نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیاہواتھا،مجھے دھوکادیاگیا۔

 تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عدت میں نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر سماعت ہوئی،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا کیخلاف اپیلیں دائر کی ہیں۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے دو نقاط پر دلائل دینا تھے۔

رضوان عباسی کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے عدالت میں جمع کروائے گئے۔

خاور مانیکا نے کہاکہ میں عدالت میں کچھ کہنا چاہتا ہوں،جو مجھ پر گزری وہ میں بتا سکتا ہوں وکیل صاحب نہیں، مجھے 10 منٹ چاہیے بولنے کیلئے ،خاورمانیکا روسٹرم پر آگئےاور کہا کہ میں بتانا چاہتاہوں میں کس دکھ سے گزر رہاہوں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے خاورمانیکا کو ہدایت کی کہ اپنے وکیل سے کہیں کہ آپ کی بات بتائیں۔

خاور مانیکا نے کہاکہ میرے احساسات میرا وکیل نہیں بتا سکتا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ پہلے رضوان عباسی دلائل دےدیں، پھر آپ بول لیں۔

خاور مانیکا نے کہاکہ مجھے معلوم ہے کیا فیصلہ ہونا ہے۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ خاورمانیکا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں۔

خاورمانیکا نے پی ٹی آئی وکلا سے تلخ کلامی کرتے ہوئے کہاکہ میں تم سے بات نہیں کررہا، عدالت سے کررہاہوں۔

نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاورمانیکا صرف عدالتی کارروائی میں تاخیر چاہتاہے۔

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔

خاور مانیکا نے کہاکہ میں دیہات سے تعلق رکھتاہوں،میری بیٹی کا سوشل میڈیا پر جعلی طلاق نامہ بنایاگیا،کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اورخاورمانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی،کمرہ عدالت پی ٹی آئی خواتین کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔

جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی آئی وکلا سے استفسار کیا کہ کوئی سین بنانا چاہتے ہیں؟۔

خاور مانیکا نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں اس لیے ان کو نرمی دی جاتی ہے۔

خاور مانیکا نے استدعا کی کہ غریب آدمی کی بھی سن لیں ، میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہوچکاہے،میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتاہوں،قسم کھاتاہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا،مجھے کیا معلوم تھا بانی پی ٹی آئی عمران خان نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیاہواتھا،مجھے دھوکادیاگیا، اللہ کے بندے بانی پی ٹی آئی جیسے ہوتےہیں،بانی پی ٹی آئی کو قرآن اٹھانے کی عادت ہے۔

خاور مانیکا نے عدالت میں کہا کہ میں نے یکم جنوری کا نکاح نامہ عدالت میں دیکھا۔ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ غریب آدمی کی بات بھی سنیں۔ مجھے اس عدالت پر یقین نہیں ہے، مجھے صرف اللہ پر یقین ہے۔ مجھے غریب سمجھ کر سوچیں کہ میرے گھر کے ساتھ کیا ہوا ہے، میرا گھر تباہ ہوگیا۔

خاور مانیکا نے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔ مجھے لگتا ہے آپ انفلوئنس ہوئے پڑے ہیں۔ آپ فیصلہ نہ دیں۔

خاور مانیکا نے کہا کہ رضوان عباسی دلائل نہ دیں۔ اس موقع پر خاور مانیکا نے اپنا وکیل تبدیل کرنے کی استدعا کردی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہوں نے کوئی بات قانون کے مطابق نہیں کی۔ آپ کیس کی کارروائی مکمل کرچکے ہیں۔

جج نے رضوان عباسی کو ہدایت کی کہ آپ مانیکا صاحب کے ساتھ بات کرلیں۔

خاور مانیکا نے کہا کہ میں ان سے بات نہیں کرنا چاہتا، آپ ہمارا کیس ٹرانسفر کردیں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اس اسٹیج پر میں کیس ٹرانسفر نہیں کر سکتا۔

خاور مانیکا نے کہا کہ ہمارا بچا ہوا گھر بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ ہاتھ باندھ کر کہتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر فیصلہ دیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بندہ جیل میں بیٹھا ہے۔ ہمیں عدالت پر یقین ہے جو عدالت کا فیصلہ کرے ٹھیک ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ان کے بیان کے بعد جو بھی فیصلہ آیا وہ متنازع ہوجائے گا۔اس موقع پر جج کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے جب کہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی کی خواتین نے خاور مانیکا کے خلاف نعرے لگانے شروع کردیے۔

بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خاور مانیکا کی جانب سے کیس منتقل کرنے کی استدعا کے حوالے سے ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ اس کیس کے مدعی خاور مانیکا نے عدالت میں مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔ مدعی مقدمہ خاور مانیکا نے کھلی عدالت میں عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ مدعی کی اسی طرح کی ایک اپیل پہلے بھی مسترد ہوچکی ہے۔

شاہ رخ ارجمند نے اپنے خط میں کہا کہ خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہ ہوگا،اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست ہے۔

شاہ رخ ارجمند نے اپنے خط میں کہا کہ خاورمانیکا اور ان کے وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی،اپیلوں پر فیصلے کیلئے عدالتی ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔

مزیدخبریں