ویب ڈیسک: بھارتی ریاست نئی دہلی کے وزیراعلی کیجریوال کی عبوری ضمانت میں اضافے کے لیے سپریم کورٹ میں دائردرخواست مسترد کردی گئی ہے۔ اب انہیں دو جون کو تہاڑ جیل حکام کے آگے سرینڈر کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ کیجریوال نے عبوری ضمانت میں اضافے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے خارج کر دیا گیا ہے۔
کورٹ رجسٹری نے کیجریوال کی درخواست قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ چونکہ کیجریوال کو باقاعدہ ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ جانے کی آزادی دی گئی ہے۔ ایسے میں کیجریوال کی درخواست سماعت کے لائق نہیں ہے۔ اب سی ایم کیجریوال کو 2 جون کو خودسپردگی اختیارکرنی ہوگی۔
کیجریوال کو 10 مئی کو جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ نے عبوری ضمانت دی تھی اور انہیں 2 جون کو تہاڑ جیل میں خودسپردگی کرنے کو کہا گیا تھا۔ 17 مئی کو بنچ نے پی ایم ایل اے کیس میں ان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے ای ڈی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
منگل کو سپریم کورٹ کی ایک اور بنچ نے بھی کیجریوال کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں جیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔ تاہم آج کور ٹ رجسٹری نے اروند کیجریوال کی عرضی کو خارج کردیا ہے۔
یادرہے اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو ای ڈی نے دہلی شراب گھوٹالہ کیس میں گرفتار کیا تھا، تب سے وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند تھے۔ اروند کیجریوال تقریباً 51 دنوں کے بعد جیل سے باہر آئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے انہیں صرف 21 دن کے لیے کھلی فضا میں سانس لینے کی آزادی دی تھی۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے دیا۔ یہ کیس 2021۔22 کے لیے دہلی حکومت کی ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ یہ پالیسی اب ختم کر دی گئی ہے۔ اسی معاملے میں منیش سسودیا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔