ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کےسیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو مزید وقت جیل میں گزارنا پڑے گا، خاور مانیکا نے عدت میں نکاح کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی۔
بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کو جیل سے باہر نہیں آنے دینا، عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے بعد چوتھا مقدمہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، قانون میں ہے کہ ایک قسم کی سزا پر صرف ایک مقدمہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں یہی لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ایسے ہی مزید وقت گزارنا پڑے گا جیسا کہ شاہ محمود قریشی کے بارے یہی خیال تھا کہ سائفر کیس میں ان کی رہائی ہو جائے گی لیکن اچانک ان پر مزید 8 یا 9 کیسز بنا دیے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی ادارے نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج عدت کیس میں جو ہوا، سب نے دیکھا، خاور مانیکا نے کیسے کیسے الفاظ استعمال کئے۔ ہمارے وکلا نے جج صاحب سے درخواست کی خاور مانیکا کو بانی چئیرمین کے خلاف سخت زبان سے روکیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج کیس کسی اور جج کے پاس چلا گیا۔ جو لگتا ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد لگائے گا۔ توشہ خانہ کیس میں تو سزا معطل ہے۔ صاحب اقتدار لوگوں کی پالیسی ہے کہ کیس کو مزید آگے بڑھا جائے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ توشہ خانہ کیس میں بانی تحریک انصاف پر چوتھا کیس بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ کہیں ہمیں انصاف ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے ریاست پر پریشر بڑھتا جا رہا ہے۔ بانی تحریک انصاف کے کیسسز کے فیصلوں کو آگے بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہم انصاف کا قتل ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ہم دو سال سے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ پاکستان اگر چین اور امریکا کی لڑائی میں آیا تو پاکستان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی چئیرمین کےخلاف 200 مقدمات ہیں، جو مختلف مراحل میں ہیں۔ بانی چیئرمین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل رہے تو ایک نجی سوسائٹی کے مالک پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس سوسائٹی کے دفاتر پر راولپنڈی میں چھاپہ مارا گیا، مگر وہ ڈٹ گیا ہے۔
رؤف حسن نے الزام لگایا کہ آج بھی یہ لوگ ججز کو خریدنا چاہ رہے ہیں اور کوششیں بھی جاری ہیں۔ ان کو ڈر ہے کہ بانی تحریک انصاف کو انصاف ملنا شروع ہوا تو وہ باہر آ جائیں گے۔ دیکھتے ہیں ہم کب تک برداشت کر سکتے ہیں۔ ہمیں لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم کیوں احتجاجی تحریک شروع نہیں کر رہے۔ ہمیں امید ہے کہ صاحب اقتدار کو احتجاجی تحریک شروع کرنے سے پہلے خیال آ جائے۔