منی پور ایک دفعہ پھر لہو لہو، مودی سرکار خاموش تماشائی

10:27 AM, 29 Oct, 2024

ویب ڈیسک: منی پور میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں جو مودی سرکاری کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی کے تیسری  بار دور اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں کا جینا مزید مشکل ہو گیا جس کی مثال منی پور کے حالات ہیں۔

26 اکتوبر 2024ء   منی پور کے کوتروک اور ترونگلاوبی  کے علاقوں میں ہوائی فائرنگ اور بم دھماکے ہوئے جس سے دیہاتیوں میں فضائی حملوں کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ پولیس نے کوکی قبائل پر الزام دہراتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا سلسلہ کوکی قبائل کی جانب سے شروع ہوا جبکہ علاقہ مکین نے پولیس کے جھوٹے الزام کو یکساں مسترد کر دیا۔

پولیس کی جوابی کارروائی سے علاقہ مکین خوف و ہراس کا شکار ہو گئے اور کئی افراد علاقہ چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے۔ کوکی اور میتھی قبائل منی پور میں گزشتہ ایک برس سے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں جس سے معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ 

3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔

منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا۔ کانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کے ذمہ دار مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں۔ منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے۔ 

کانگریس رہنما کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے منی پور کے فسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے۔ انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں۔

مودی سرکار کی نااہلی کی وجہ سے اقلیتیں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ منی پور میں اب تک سینکڑوں لوگ لقمہ اجل جبکہ ہزاروں افراد بھی گھر ہو چکے ہیں مگر مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

مزیدخبریں