راولپنڈی احتجاج:12 خواتین سمیت پی ٹی آئی کے 103 کارکنان گرفتار

12:03 PM, 29 Sep, 2024

ویب ڈیسک:راولپنڈی میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے 103 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا جن میں 12 خواتین بھی شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کارکنان کے خلاف 5 تھانوں نے کل 6 مقدمات درج کیے ہیں، تین مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے اور 4 مقدمات میں 144 خلاف ورزی دفعہ لگائی گئی۔

گرفتار شدگان میں سیمابیہ طاہر سمیت 2 ایم پی اے خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔ 

تمام گرفتار کارکنوں کو آج اتوار ڈیوٹی جج کے پاس پیش کیا جائے گا، انصاف لائرز فورم لیگل ٹیم جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئی ہے۔ مقدمات تھانہ سٹی، وارث خان، نیو ٹاؤن، سول لائن اور آر اے بازار نے درج کیے ہیں۔

مقدمہ پولیس مدعیت میں 16 ایم پی او، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی دفعہ 188، روڈ بلاک کرنے و پنجاب حکومت کے خلاف نعرہ بازی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

مدعی مقدمہ کے مطابق امن وامان کی ڈیوٹی کے لیے فورس کے ساتھ کلمہ چوک موجود تھے جہاں پی ٹی آئی کے رہنما خالد جدون، مسلم شہزاد ،خطیب الرحمان اور راجہ بابر کی سربراہی میں 15 کارکنان ریلی کی شکل میں دھمیال روڈ پر آگئے۔

ریلی کے شرکاء نے روڈ بلاک کر کے حکومت پنجاب کے خلاف نعرہ بازی شروع کر دی جس پر پولیس ٹیم نے ان میں سے راجہ بابر حسین کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر گلیوں میں فرار ہوگئے۔

ملزمان نے پابندی کے باوجود ریلی نکال کر روڈ بلاک کرکے حکومت پنجاب کے خلاف نعرہ بازی اور احتجاجی مظاہرہ کرکے جرم  کا ارتکاب کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب لیاقت باغ میں احتجاج کے معاملے پر تھانہ وارث خان میں پی ٹی آئی کے 58 مقامی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمے میں سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض، اعجاز خان جازی، راشد حفیظ، اجمل صابر اور ناصر محفوظ کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ چوہدری امیر افضل، عمر تنویر بٹ، ملک فیصل اور 150 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے لیاقت باغ میں ریاست مخالف نعرے لگائے، کارکنان نے اسلحہ، ڈنڈےاور لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں، انہوں نے پولیس اہلکاروں اور سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کے تشدد سے پولیس اہلکار منیب عباس، اجمل خان زخمی ہوئے جبکہ ملزمان کے پتھراؤ سے افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر  میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری اسلحہ چھین کر ہوائی فائرنگ کی اور خوف ہراس پھیلایا۔

مزیدخبریں