پبلک نیوز: واٹس ایپ نے بھارت میں سروسز بند کرنے کے دھمکی دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے بھارت میں نام نہاد جمہوریت کی حقیقت آشکار ہو چکی ہے، انتخابی مہم کے دوران مودی بھارت کو جمہوریت کی ماں کا لقب دینے میں مصروف نظر آئے مگر حقیقت برعکس ہے۔
بھارت میں مودی سرکار مخالف سیاست دانوں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف تو تھی مگر اب اس نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کیخلاف بھی محاذ کھول لیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں مودی سرکار اپنے مخالف صحافیوں اور سیاست دانوں کے فون ٹیپ کرنے کیلئے مختلف جاسوسی سافٹ ویئرز کا استعمال کرتی رہی ہے، تاہم اب مودی سرکار نے ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے مخالفین کے واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی کیلئے دباوٴ ڈالنا شروع کردیا ہے۔
واٹس ایپ چیٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتی ہے جو صارفین کو تحفظ فراہم کرتی ہے، صارفین کے واٹس ایپ استعمال کو محفوظ رکھنے کیلئے میٹا کے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے مودی سرکار کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ انکرپشن کو توڑنے پر مجبور کیا گیا تو وہ بھارت میں اپنے آپریشن بند کر دیں گے۔
مودی سرکار اور واٹس ایپ کے درمیان یہ تنازع اب دہلی ہائی کورٹس میں زیر سماعت ہے جہاں عدالت کے روبرو بھی واٹس ایپ کے وکیل نے واضح کیا ہے کہ اگر دباوٴ ڈالا تو کمپنی بھارت میں مزید آپریشن بند کردے گی۔
واٹس ایپ کا دعویٰ ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکتی مگر مودی سرکار نے حال ہی میں اپنے مخالفین کو کچلنے کیلئے ایسے کڑے قوانین تیار کیے ہیں جو سوشل میڈیا ایپس کو محفوظ بنانے والے فیچرز پر حملے کے مترادف ہیں۔
مودی سرکار نے کچھ اس طرح کے منفی حربوں کا استعمال کرتے ہوئے ”ایکس“ کو کسی حد تک دباوٴ میں لے آئی مگر میٹا کمپنی ڈٹی ہوئی ہے، کیا مودی سرکار اپنے مخالفین اور بھارت کی عوام پر مکمل کنٹرول کے خواب کو پورا کر پائے گی؟