مینار پاکستان واقعہ؛ بزرگ شہری کی گرفتاری پولیس کو مہنگی پڑ گئی

05:32 AM, 30 Aug, 2021

حسان عبداللہ

لاہور(پبلک نیوز)‌ لاہور ہائی کورٹ میں مینار پاکستان کیس میں ملوث 71 سال سے زائد عمر افراد کی رہائی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی ، جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا.

جسٹس شاہد کریم نے سول سوسائٹی کی درخواست پر کیس کی سماعت کی، عدالت کا کہنا تھا کہ عدالتیں بے بنیاد درخواستوں کی پذیرائی نہیں کر سکتیں،ایسی بے بنیاد درخواستوں کی وجہ سے عدالتوں پر بوجھ بڑھا جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی خبروں کی وجہ سے ملک متاثر ہوا جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں.

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اتنی دور سے آیا ہوں، عدالت اسکا نوٹس لے، جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں، کس حیثیت می‍‍ں یہاں آئے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا آئین پاکستان کے بنیادی حقوق کی پامالی گی گئی ہے، اس لیے آیا ہوں.عدالت نے کہا جب کوئی متاثرہ آئے گا تو دادرسی کریں گے.

درخواست میں ڈی سی لاہور، آئی جی پنجاب پولیس اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے. درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے مرضی سے اپنے فینز کو مینار پاکستان بلایا، بدقسمتی سے اور عائشہ کی دانستہ غلطی سے اس سے دست درازی کی گئی،مینار پاکستان سیکورٹی گارڈز نےدو مرتبہ اسے بچایا مگر اسکے باوجود وہ مینار پاکستان خود موجود رہی، پولیس نے وزیر اعلیٰ کے حکم پر درجنوں بے گناہ افراد کو پکڑ لیا،گرفتار افراد میں میں 40سے زائد 71 سالہ افراد بھی شامل ہیں،پاکستان کے آئین کے تحت بزرگوں کو پکڑنا دفعہ 4 اور 9 کی خلاف ورزی ہے.

درخواست گزار نے کہا کہ عدالت ان بزرگوں کو فوری رہا کرنے کا حکم دے، عدالت چیئرمین پی ٹی اے کو حکم دے کہ فوری واقعہ کی ویڈیو ایپ سنیک ویڈیو کو بلاک کرے.

مزیدخبریں