ویب ڈیسک :یہ کھیل پرتشدد اور اسلامی قوانین کے خلاف ہے۔۔ طالبان نے افغانستان میں مکسڈ مارشل آرٹس ( MMA) پر پابندی عائد کر دی ۔
رپورٹ کے مطابق وزرارت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ایم ایم اے کی وجہ سے شہریوں کی "موت کا خطرہ لاحق ہے۔"
طالبان کے محکمہ کھیل کے ترجمان اتل مشوانی کا کہنا ہے کہ ’’آزاد لڑائی کے کھیلوں یعنی مکسڈ مارشل آرٹس پر اب سے پابندی ہے اور کسی کو بھی ان پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ کھلاڑی جو اس کھیل میں شامل تھے وہ اپنی پسند کے دوسرے کھیل میں جا سکتے ہیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔
مشوانی کے مطابق، یہ فیصلہ کھیل کے اسلامی قوانین کے مطابق ہونے کی تحقیقات کے بعد کیا گیا۔ "تحقیقات کے بعد، یہ فیصلہ کیا گیا کہ کھیل پر پابندی لگا دی جائے."
ترجمان ن کاکہنا تھا کہ افغان سپورٹس حکام کے پاس ایم ایم اے میں شامل کھلاڑیوں کی تعداد کے اعداد و شمار نہیں ہیں، کیونکہ کھلاڑی "نجی تنظیموں کا حصہ تھے اور محکمہ کھیل کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے۔"
مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن آف افغانستان، جس کی بنیاد 2008 میں رکھی گئی تھی، نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہے۔ جبکہ 2015 میں، پہلا نجی ایم ایم اے ٹورنامنٹ افغانستان میں منعقد کیا گیا تھا۔
افغانستان فائٹنگ چیمپئن شپ (اے ایف سی) اور ٹرولی گرینڈ فائٹنگ چیمپئن شپ (ٹی جی ایف سی) نے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے پہلے درجنوں لڑائیوں کی میزبانی کرچکے ہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم ایم اے کے بیشتر افغان جنگجو تازہ ترین اعلان سے بہت پہلے ہی ملک چھوڑ چکے تھے۔ کئی افغان ایتھلیٹس جنہوں نے پیرس گیمز میں، قومی یا مہاجرین کی اولمپک ٹیموں میں حصہ لیا، اصل میں مارشل آرٹس میں شامل تھے۔
یادرہے بنیادی طور پر حفاظتی خدشات کی وجہ سے، ایم ایم اے کو بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
طالبان پہلی بار 1990 کی دہائی میں افغانستان میں برسراقتدار آئے تھے لیکن 2001 میں امریکی قیادت میں حملے کے دوران ان کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ طالبان نے 20 سال کی شورش کے بعد 2021 میں دوبارہ اقتدار حاصل کیا، جس سے افغانستان کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر اشرف غنی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔