ویب ڈیسک: اہم پی ٹی آئی رہنما نے اپنی ہی جماعت کے بڑے مطالبے کی مخالفت کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق میاں محمود الرشید نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی ہے۔ میاں محمود الرشید نے پی ٹی آئی کی جانب سے نئے انتخابات کی مخالفت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بریکنگ نیوز:عمران خان کا فوج سے مذاکرات کا اعلان
تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے انتخابات کے حوالے سے پارٹی جو فیصلہ کرے گی وہ ہمیں قبول ہوگا۔ لیکن میری ذاتی رائے میں نئے انتخابات کی بجائے فارم 45 کھولنے پر زور دینا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر فارم 45 کھلے تو بہت سے حلقے ہمیں واپس ملیں گے۔
سینیٹر اعجاز چوہدری کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو
سینیٹر اعجاز چودھری نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ میں واحد پارلیمینٹیرین ہوں جو غلط کیس میں ڈالا گیا۔ میرے پروڈکشن آرڈر دو بار جاری ہوئے۔ ایک بار مرزا آفریدی اور ایک بار راجہ پرویز اشرف نے پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ملک کے اندر طاقتور حلقے ہیں۔ انہوں نے نہیں جانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے رویے پر حیرت ہے کہ انہوں نے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے۔ انکے ہاؤس کا ایک ممبر جیل میں بے گناہ بند ہے اور انکو فرق نہیں پڑرہا۔ سینٹ عرصہ دراز سے نامکمل ہے۔ کے پی کے فیڈرل یونٹ ہے لیکن اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ اسکو اگنور کرنا غیر آئینی ، غیر سیاسی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ چھوٹے صوبوں کے حقوق کے چیمپیئن چپ کیوں ہیں؟ جب تک اس ملک کے اندر اخلاقی بحران رہے گا تب تک یہی حال چلے گا۔ موجودہ نظام اخلاقی بحران کا شکار ہے۔ عوام کی خواہش کو جب تک نہ مانا جائے گا تب تک کوئی کام مکمل نہیں ہو گا۔ عوام کا کوئی حق پورا نہیں ہو رہا۔ عوام کی رائے کا احترام کریں۔
حافظ نعیم نے جماعت اسلامی کو نئے سرے سے کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف کے کارکنان جماعت اسلامی کے ساتھ شریک ہوں۔ ڈیل کا لفظ بہت گندا ہو گیا ہے۔ فارم پینتالیس کو واپس لایا جائے۔ ہماری یہی ڈیمانڈ ہے۔ یہ بات چیت یا مثبت بات ہو گی تو یہ ڈیل نہیں ہے۔ وزیراعلی پنجاب اپنے خاتون ہونے کی حیثیت کو استعمال کر رہی ہیں۔ اس بڑے صوبے میں خواتین کو اگنور کیا جا رہا ہے۔