لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا
03:48 PM, 30 Mar, 2023
لاہور ہائیکورٹ نے بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنےکے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر محفوظ کیاگیا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے، عدالت نے بغاوت کے قانون سکیشن 124 اے کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دفعہ 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔ درخواست ابوذر سلمان نیازی سمیت دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کاقانون 1860 میں بنایا گیا جو انگریز دور کی نشانی ہے، بغاوت کا قانون غلاموں کےلئے استعمال کیاجاتا تھا، کسی کے کہنے پر بھی مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے، آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے، اب بھی بغاوت کے قانون میں حکمرانوں کے خلاف تقاریر کرنے پر دفعہ 124 اے لگادی جاتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بغاوت کے قانون کو اب بھی سکیشن 124 اے کے ذریعے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، حکومت وقت کے خلاف تقاریر پر غداری کا سیکشن 124 اے لگانا آزادی رائے کے سیکشن دس اے کے خلاف ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پی پی سی 1860 کی دفعہ 124-A کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دے ۔