ویب ڈیسک:’’ کمبٹ کنکٹرز غلطی سے جنکشن باکس میں جڑے رہ گئے تھے’’ ۔ غلطی سےپاکستان میں فائر ہونے والے براہموس میزائل کی تحقیقاتی رپورٹ بھارتی فضائیہ نے عدالت میں جمع کرادی ۔
یادرہے دوسال قبل 9 مارچ2022 کوبھارت کابراہموس میزائل پاکستان کےعلاقے میاں چنوں میں آگرا تھا- جس پر پاکستان نے بھرپور احتجاج کیا اور واقعہ کی مشترکہ تحقیقات پر زور دیا تھا ۔ جسے بھارت نے نظر انداز کرکے اندرونی عدالتی تحقیقات کرائی ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دو سال بعد اب یہ پہلا موقع ہے کہ بھارتی فضائیہ نے اس ہولناک حادثے کی وجہ بتائی ہے جو خطے میں ایک جنگ پر منتج ہوسکتا تھا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ’’ کومبٹ کریو اس امرکی نشاندہی کے باوجود کہ میزائل کے کومبٹ کنکٹرز جنکشن باکس سے جڑے ہوئے ہیں موبائل آٹونومس لانچر کمانڈر کی جانب سے میزائل فائر کئے جانے کے مہلک عمل میں مداخلت کرنے میں ناکام رہا جس کے نتیجے میں ہمسایہ ملک میں میزائل جا گرا یہ فضا یا زمین پر بڑے خطرے کا باعث ہوسکتا تھا’’۔
بھارتی فضائیہ کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ اس واقعے سے سرکاری خزانے کو 25 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ بھارتی فضائیہ کی ساکھ اور پاک بھارت تعلقات بھی متاثر ہوئے۔
کورٹ آف انکوائری (CoI)، جس کو IAF نے غلط فائر کے چند بعد تشکیل دیا تھا ۔ انکوائری کے دوران 16 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے ان کی جانچ کی اور اس کے بعد کومبٹ ٹیم کے گروپ کیپٹن سوربھ گپتا، اسکواڈرن لیڈر پرانجل سنگھ، اور ونگ کمانڈر ابھینو شرما کو میزائل فائر ہونے کا ذمہ دار ٹہرایا ۔
IAFنے ونگ کمانڈر شرما کی عدالتی استدعا کے جواب میں دہلی ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا تھا ۔ ونگ کمانڈر شرما نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایئر کموڈور جے ٹی کورین کے الزامات قیاس آرائی ، بے بنیاد اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے ہیں۔ بھارتی فضائیہ نے ونگ کمانڈر شرما کے اس دعوی کو بھی مسترد کردیا کہ وہ میزائل کو فائر ہونے سے روکنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔