دبئی(ویب ڈیسک) عدالت نے خاوند کی جانب سے بیوی کو توہین آمیز مسیجز بھیجنے اور اس کے جذبات مجروح کرنے پر 8.5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیدیا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ خواتین کو زندگی میں بہت سے ناگوار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات انہیں سوشل میڈیا نیٹ ورکس اور میسجنگ پلیٹ فارمز پر بھی توہین آمیز اور فحش پیغامات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ بھیجنے والے کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ آسانی سے کسی عورت پر دھونس جماسکتا ہے کیونکہ عورت خود کو بچانے کے لئے یا سزا دینے کے لئے کچھ نہیں کر پائے گی۔
تاہم ، وقت کے ساتھ ساتھ معاملات بدل رہے ہیں اور حال ہی میں متحدہ عرب امارات میں ایک واقعہ رونما ہوا ہے جس سے خواتین کو توہین آمیز پیغامات بھیج کر پریشان کرنے والے افراد کے خلاف شکایت درج کرنے کی ترغیب ملے گی۔ متحدہ عرب امارات کی عدالت نے ایک شخص کو اپنی بیوی کو 20،000 درہم( 841,582) معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جس نے اسے توہین آمیز پیغامات بھیجے تھے۔ اس شخص پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی پر متعدد تعلقات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا اور اس کی پرورش پر بھی لعنت کی تھی۔
اس خاتون نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک لاکھ درہم معاوضہ مانگ لیا، عورت کا کہنا تھا کہ اس کے خاوند کے الزامات کی وجہ سے اس کو ذہنی تکلیف پہنچی ہے اور اس کی ساکھ بھی خراب ہوئی ہے۔ عدالت نے مرد کو مجرم قرار دیا اور اسے کسی عورت کی بے عزتی کرنے کے مجرمانہ مقدمے میں سزا سنائی اور کہا کہ اس نے عورت کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ عدالت نے اس شخص کو معاوضے میں 20،000 درہم ادا کرنے کا حکم دیا اور اس خاتون کے قانونی اخراجات کی ادائیگی کا بھی حکم دیا۔