ویب ڈیسک: انتخابی حلقوں میں دھاندلی میں اپیلوں کی سماعت میں نئی پیشرفت سامنے آگئی ہے۔ جہاں پی ٹی آئی کے محمد علی بخاری اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے فارم 45 میچ کرگئے ہیں۔ جبکہ آراوز کی عدم موجودگی پر عدالت نے جرمانہ عائد کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا عندیہ بھی دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے حلقوں میں دھاندلی کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپیلوں پر سماعت کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیر نے آر اوز کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آج بھی ریٹرننگ افسر ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوئے۔ ان پر پندرہ ہزار جرمانہ عائد ہوگا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو ہم نرم آرڈر کر رہے ہیں۔ ابھی جیل نہیں بھیج رہے۔
الیکشن ٹربیونل نے ایک ایک فارم 45 کا موازنہ شروع کردیا۔
الیکشن ٹربیونل نے این اے 48 اسلام آباد کے ایک ایک فارم 45 کا موازنہ شروع کر دیا۔
بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے محمد علی بخاری اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے فارم 45 میچ کر گئے ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ٹریبونل نے این اے 46 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن ٹریبونل جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔ الیکشن ٹریبونل نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو کسی چیز پر اعتراض ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے کون ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل تاحال پیش نہیں ہوئے۔
الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ ہم اعتراضات دور کرتے ہیں۔ جیتنے والے انجم عقیل خان کی طرف سے کون ہے؟
معاون وکیل نے کہا کہ ان کے سینئر وکیل سپریم کورٹ میں ہیں۔
الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ دیکھیں یہ کوئی طریقہ نہیں یہ اہم معاملہ ہے ، دو بار آرڈر کر چکے ہیں۔ آج میں آخری موقع دیتا ہوں۔ لاء ہے یہ سول پٹیشن نہیں ہے۔ جو پارٹی التواء لے گی اسکے خلاف کاروائی ہوگی اور رکنیت معطل ہوگی۔ آپ کچہری کے دعوؤں کی طرف پٹیشن دائر کردیتے ہیں۔ آپ لوگ بھی دونوں سائیڈ کو وارننگ دیتا ہوں جواب بھی مکمل دینا ہوتا ہے۔
الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ساری چیزیں لگانی ہوتی ہیں۔ بس آپ لوگ اسے سول دعویٰ سمجھ بیٹھے ہیں۔ آخری موقع دیتا ہوں اگلی بار جواب جمع نہ ہوا تو فائنل آرڈر کردینگے۔ الیکشن ٹریبونل کے پاس اتنا وقت نہیں کہ بس آپکی ہی پٹیشن سنتے رہے۔ ہمارے پاس اور بھی بہت کیسز ہیں۔ این اے 46 کے کئی امیدوار نہیں آئے نہ وکلاء آئے ہیں۔ جو نہیں آئے انہیں دوبارہ کہتے ہیں پیش ہو کر جواب دیں اور مصدقہ نقول جمع کروائیں۔ جواب کے ساتھ پیش نہ ہونے والے فریقین بیان حلفی جمع کروائیں۔
آئندہ سماعت پر پیش نہ ہونے والے امیدواروں سے فارم 45 ، 46 اور 47 کی مصدقہ نقول طلب کرلی گئیں۔ الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ آخری موقع دیتے ہیں بار بار کہہ رہے ہیں ہم نے یہ کیس سن کر فیصلہ کرنا ہے۔