(ویب ڈیسک ) ایرانی فوج کی جانب سےہیلی کاپٹر حادثے میں مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی شہادت سے متعلق تحقیقات کی دوسری رپورٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کا معمہ اب حل ہو رہا ہے۔ 19 مئی کو ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد سے، موت کے پیچھے وجوہات کے بارے میں بہت سی بحث جاری تھیں۔
ہیلی کاپٹر حادثے کے اگلے ہی روز ایرانی حکومت نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر تحقیقات کا آغاز کیا جس کی پہلی رپورٹ میں کہا گیا کہ حادثے میں کسی بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ اب ایرانی فوج نے تحقیقات کی دوسری رپورٹ بھی جاری کر دی ہے۔
19 مئی کو پیش آنے والے اس حادثے میں ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ملبے اور ٹکڑوں کے نمونوں کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ جائے حادثہ پر پھیلے ملبے کے پیٹرن کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پہاڑ سے ٹکرانے سے تقریباً 69 سیکنڈ کے دوران ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہوا، اس میں کوئی سازش نہیں تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے واقعے کی 360 ڈگری تفتیش کی ہے جس میں اسے کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
کوئی ہنگامی کال نہیں، کوئی سائبر حملہ نہیں
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پرواز کے دوران ہیلی کاپٹر کی پے لوڈ کی گنجائش بھی معیار کے مطابق تھی۔ عملے کے درمیان ریکارڈ شدہ بات چیت سے یہ بات سامنے آئی کہ 69 سیکنڈ کے دوران کوئی ہنگامی کال رجسٹر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے رابطہ ختم ہو گیا۔
تفتیش کاروں نے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مواصلات میں کسی قسم کی مداخلت کو بھی مسترد کیا ہے۔ پرواز کے دوران اور حادثے سے 69 سیکنڈ پہلے تک عملے کے ساتھ معمول کے رابطے کو برقرار رکھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں کسی سائبر حملے کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔
تفتیش اب بھی جاری رہے گی
اگرچہ اب تک کی تحقیقات میں حادثے کے پیچھے کوئی سازش سامنے نہیں آئی، تاہم تحقیقات اب بھی جاری رہیں گی۔ دراصل، ٹیم ابھی تک حادثے کی اصل وجہ کے نتائج تک نہیں پہنچ سکی ہے۔