لندن: بیمار افراد کیلئے موت کے انتخاب کابل پہلے مرحلے میں کامیابی سے منظور

10:30 AM, 30 Nov, 2024

ویب ڈیسک: برطانیہ میں شدید بیمار اور تکلیف میں مبتلا افراد کو اپنی زندگی کے خاتمے کا اختیار دینے کے حوالے سے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل کو پہلے مرحلے میں کامیابی مل گئی ہے۔

یہ بل لیبر رکن پارلیمنٹ کم لیڈ بیٹر نے پیش کیا۔ اس بل کے حق میں 330 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 275 نے مخالفت کی۔ حکومت اس بل پر غیرجانبدار رہی، اور اراکین نے اپنی مرضی سے ووٹ دیا۔

مجوزہ بل کے تحت موت کا انتخاب کرنے والے کی عمر 18 برس سے زائد ہونی چاہیے، اور اس پر کوئی دباؤ نہ ہو۔ فیصلہ کرنے والے کو اپنی مرضی سے یہ انتخاب کرنا ہوگا۔

ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق اس شخص کی بقیہ زندگی 6 ماہ تک ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ اس شخص کو 2 مختلف گواہوں کی موجودگی میں ڈیکلریشن پر دستخط کرنا ہوں گے۔ اسے 2 ڈاکٹروں کو ایک ہفتے کے وقفے سے موت کے انتخاب کے بارے میں مطمئن کرنا ہوگا، اور ہائی کورٹ کے جج سے اجازت حاصل کرنے کے بعد وہ 14 دن بعد موت کا انتخاب کر سکتا ہے۔

بل میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ موت کے انتخاب کے لیے کون سی دوا استعمال کی جائے گی، اور اگر کسی بیمار شخص کو موت کے انتخاب کے لیے مجبور کیا گیا تو اس کی سزا 14 برس ہوگی۔

یہ بل اب کمیٹی کی سطح پر جائے گا جہاں اراکین اس میں ترامیم کرسکیں گے۔ بل کی پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز سے منظوری کے بعد ہی یہ قانون بن سکے گا۔

یاد رہے کہ 2015 میں اس حوالے سے پیش کردہ بل کو اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کردیا تھا۔

مزیدخبریں