سکھ علیحدگی پسندرہنما کے قتل میں امت شاہ ملوث ہے، کینیڈا

10:48 AM, 30 Oct, 2024

ویب ڈیسک: کینیڈین حکومت نے بھارت کے وزیرِ داخلہ پر الزام لگایا ہے کہ کینیڈا کی سر زمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما کو نشانہ بنانے کے منصوبے کی پشت پناہی امیت شاہ کر رہے تھے۔

رپورٹ  کے مطابق بھارتی حکومت کینیڈا کی جانب سے عائد الزامات کی پہلے سے تردید کرتی رہی ہے۔ امیت شاہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں جب کہ وہ حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سر کردہ رہنما بھی ہیں۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے سب سے پہلے یہ رپورٹ شائع کی تھی کہ کینیڈا کے اعلیٰ حکام الزام لگا رہے ہیں کہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں پر تشدد اور انہیں نشانہ بنانے کی مہم کے پیچھے بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کا ہاتھ ہے۔

کینیڈا کے نائب وزیرِ خارجہ ڈیوڈ موریسن منگل کو ایک پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے بیان دیا کہ، "میں نے ہی امریکا کے اخبار کو یہ معلومات فراہم کی تھیں کہ سکھوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے امیت شاہ ہیں۔"

ڈیوڈ موریسن نے اپنے بیان کے حق میں کسی قسم کے ثبوت یا تفصیلات پیش نہیں کیں۔

کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں بھارت کے ہائی کمیشن یا نئی دہلی میں بھارتی وزارتِ خارجہ نے کینیڈین نائب وزیرِ خارجہ کے امیت شاہ پر عائد کیے گئے الزامات پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔

بھارت کے علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں مسلح افراد نے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے ایک گرودوارے کے باہر قتل کر دیا تھا۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک بیان میں بھارت کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کینیڈا نے ان الزامات سے متعلق کبھی بھی شواہد پیش نہیں کیے۔

جسٹن ٹروڈو کے بیان کے بعد گزشتہ سال ہی بھارت نے کینیڈا سے نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جس پر کینیڈین حکومت نے 40 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔

کینیڈا میں پولیس ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کم از کم چار افراد گرفتار بھی کر چکی ہے۔

پولیس نے گرفتار افراد پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں کہ ان افراد کا بھارت کی حکومت سے کسی قسم کا تعلق تو نہیں ہے۔

علاوہ ازیں امریکا بھی کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے واقعے کو سنگین معاملہ قرار دے چکا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق دیگر ممالک میں سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازشوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا مبینہ کردار ایک سنگین معاملہ ہے۔ امریکا اسے بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اس پر اپنے خدشات کا اظہار کرتا رہے گا۔

امریکا کا محکمہ خارجہ بھی کہہ چکا ہے کہ بھارت میں تحقیقاتی کمیٹیوں کے نتائج کی بنیاد پر نئی دہلی کی حکومت سے جواب دہی کی توقع ہے۔ امریکہ اضافی معلومات کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

مزیدخبریں