ہمارے وزیراعظم کو کوئی ماننے کو تیار نہیں: مریم
03:30 PM, 30 Sep, 2021
لاہور ( پبلک نیوز) مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ منتخب وزیر وزیراعظم کہتا تھا ہمیں سرمایہ کاری دو ہمیں بھیک نہیں چاہیے۔ آج عمران خان کوئی بیان اٹھالیں وہ بھیک مانگتا نظر آئے گا۔ دنیا کو کہتا ہے کورونا آیا ہے پاکستان کی مدد کرو۔ اپنی نالائقی کی وجہ سے معاشی بحران آتا ہے تو دنیا سے ایک ارب اور پچاس کروڑ ڈالر مانگتا ہے. پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا ویژن تھا سی پیک بناﺅ، سرمایہ کاری لاﺅ، ہمسایہ ممالک سے دوستی کرو۔ آج سے پہلے عوام کو کبھی لگا کہ ان کو ووٹ چوری کرکے ان کی بے عزتی کی گئی ہے۔ عوام کو کہتا جاتا تھا ووٹ دینا آپ کا حق نہیں بھیک کے طور پر دیا جاتا ہے۔ نوازشریف کے بیانیے کی پہلے ہی جیت ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قوم کو شعور دلانا لیڈر کے بیانیے کی جیت ہوتی ہے۔ نوازشریف نے قوم کو بتادیا کہ عوام کے حقوق کیا ہیں، ان کو غصب کون کرتا ہے۔ یہ ہمیں ہمارے لیڈر سے علیحدہ نہیں کر سکتے۔ جماعت کو نہیں توڑ سکتے۔ ہماری خدمت کو یہ نظر انداز نہیں کر سکتے۔ کہا جاتا ہے مسلم لیگ(ن) میں مفاہمت اور مزاحمت میں بڑی کنفوژن ہے۔ یہ کنفوژن صرف دشمن کی طرف سے پلان کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیانیے پر تنقید اس لیے ہوتی ہے کہ بیانیہ صرف مسلم لیگ(ن)کے پاس ہے۔ کیا یہ بیانیہ ہے کہ آپ کو مار بھی پڑے لیکن اپنے صوبے کی حکومت بچانی ہے۔ اس کے لیے آپ نے ظلم بھی برداشت کرنا ہے اور برے کو برا نہیں کہنا۔ یا یہ بیانیہ ہے کہ عوام کے ووٹ کی حرمت جوتے کے نیچے رول کر دوسرے کے ہاتھ میں پکڑا دو۔ پارٹی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسحاق ڈار پاکستان کی ترقی شرح 5.8پر لے کر گئے۔ نوازشریف اور شہبازشریف کی قیادت میں ملک دن رات ترقی کررہا تھا۔ جب ووٹ کو عزت نہ ملی تو ترقی کا پہہ الٹا گھومنا شروع ہوگیا۔ آج 5.8کی گروتھ زمین کے نیچے چلی گئی ہے۔ آج جو ریاست کے اوپر ریاست بنائی جارہی ہے وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ دنیا میں کسی کو پتہ نہیں ہے کہ پاکستان میں آکر بات کس سے کرنی ہے۔ ہمارے وزیراعظم کو کوئی ماننے کو تیار نہیں ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ انصاف کے نظام کو داغدار نہ کرو۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ حکومت یہاں کوئی کیس ہارتی نہیں باہر کے ممالک میں جیتی نہیں۔ جب ڈینگی آتا تو شہبازشریف کس طرح کام کرتے تھے سب نے دیکھا۔ اس وقت ہم اپنے دادا کے گھر میں کھانا کھارہے ہوتے تو شہبازشریف صاحب گھر آتے۔ مزید کہا کہ شہبازشریف کے کپڑے سر لے کر جوتوں تک پسینے سے بھیگے ہوتے تھے۔ لیکن آج عوام کورونا سے نکلتے ہیں تو ڈینگی میں پھنس جاتے ہیں۔ آج تحریک انصاف کے لوگ بھی کہہ رہے ہیں شہبازشریف تو سپرے بھی ہوتا۔ میں یقین سے کہتی ہوں اگر آج شہبازشریف وزیراعلیٰ ہوتے تو پنجاب میں نہ ڈینگی نہ کورونا ہوتا۔ اب سڑکوں پر لوگوں نے بینرز لگائے ہیں جن پر لکھا ہے”آگے بڑھو ڈینگی سے خود مرو“۔ نیچے عثمان بزدار جس کو وسیم اکرم پلس کہتے ہیں اس کی تصویر لگی ہیں۔ اس حکومت کا حا ل یہ ہے کہ جاگدے رہنا ساڈے تے رہنا۔