فیک ویڈیو کیس: "لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں،آپ یہ باتیں کررہے ہیں، چیف جسٹس عالیہ نیلم

12:18 PM, 30 Sep, 2024

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف درخواست پر فریقین سے میٹا اور ایکس کی قانونی حیثیت پر دلائل طلب کرلیے اور ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کردی جبکہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر عظمی بخاری عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جبکہ عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کردی، جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل ہونی چاہیے پھر میرٹ پر اس کیس کو حل کریں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ مقامی پولیس کی مدد سے کے پی ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا، ہم پولیس سے مدد بھی لے سکتے ہیں، مجھے مہلت دی جائے میں مزید دیکھ لیتا ہوں۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ آپ کے افسران یہ بتائیں روزنامچے میں درج کیوں نہیں کرتے؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ سائبر کرائم میں لوگ ڈیپوٹیشن یا کنٹریکٹ پر آتے ہیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، آپ یہ باتیں بتا رہے ہیں۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے، ہم ٹھیک کریں گے، اس کیس کو مثالی بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟ جسٹس عالیہ نیلم نے حکومت کے وکیل کو ہدایت کی آپ روسٹرم پر سائیڈ پر ہو جائیں۔

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ اس کیس کو کب تک منتقی انجام تک پہنچائیں گے؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ میں تفتیش کرنے والی ٹیم کی تعداد بھی بڑھا رہا ہوں، مجھے دو تین ہفتے دیے جائیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس کیس میں کیا پیشرفت ہوئی ہے؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ملزم حیدر علی شامل تفتیش ہوچکا ہے، اس کا موبائل فرانزک کے لیے بھیج دیا ہے۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں کورٹ میں پیش کی جائے، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ فیس بک اور ٹویٹر کے آفس پاکستان میں موجود نہیں ہیں، اس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے ایکس اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لیے، عدالت نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

عظمیٰ بخاری کی میڈیا سے گفتگو

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے آج مان لیا کہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں، ایف آئی اے کا بیان ریاست پاکستان کے لیے بڑا سوالیہ نشان ہے، چیف جسٹس نے ان ایپس سے آنے والے پیسے کو بلیک منی قرار دے دیا ہے، آج مجھے پھر دس دن کی تاریخ ملی ہے اور دیکھتے ہیں کہ یہ نوحہ کہاں تک پہنچتا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سوشل میڈیا سائٹسُ کو یا تو دائرہ کار میں آنا ہوگا یا پھر بند ہونا ہوگا، اگر سوشل ایپس کسی قانونی نرغے میں نہیں آتی تو انہیں بند کردینا چاہیئے، میں سارے کام چھوڑ کر آکر یہاں آجاتی ہوں کہ مجھے انصاف دیں، مجھے توہین محسوس ہوتی ہے کہ بار بار یہاں آکر کہوں کہ میری ایک فیک ویڈیو بھی ہے، سوشل میڈیا پر اب کوئی بھی سلامت نہیں ہے، اب فتنہ پارٹی کے ایجنڈے کے خلاف جو بھی چلے گا اس کو ان سب کا سامنا کرنے پڑے گا، اب بطور قوم ہمیں ان کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف صاحب کے بارے میں جو ہورہا ہے قابل مذمت ہے، ہونا تو یہ تھا کہ جج کی تعیناتی کے لئے پینل بھیجا جائے لیکن صرف ججز کے نام بھیجے گئے، راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دن کسی پولیس اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا، 25 پولیس والے زخمی ہوئے کوئی ایک پی ٹی آئی کا بندہ زخمی نہیں ہوا۔

وزیراطلاعات پنجاب نے کہا کہ میں گورنر راج کی کبھی حمایتی نہیں ہوں، ہر روز وہاں دہشت گردی کی انتہا ہورہی ہے، جن نوجوانوں کو پڑھے لکھے ہونا چاہیے ان کو دہشت گرد نہیں بنایا جا رہا ہے، ریاست اور اس کے اداروں کو اب جلد ہی کوئی نا کوئی فیصلہ لے لینا چاہیئے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ ایک جنگ بنا رہے ہیں خیبرپختونخوا بمقابلہ پنجاب، اس سے فیڈریشن کو نقصان ہوگا، آپ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہو کر دوسرے پر لشکر کشی کرنے آ رہے ہیں، رانا ثنا اللہ نے درست کہا کہ یہ پاکستان کو کسی حادثے سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گورنر راج کی حمایتی نہیں ہوں، کے پی میں دہشتگردی کی آگ لگی ہوئی ہے، روز دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن نیرو بانسری بجا رہا ہے، یہ ٹانگوں پر ٹانگیں رکھ کر سستی سی اداکاری کرتے ہیں، خیبرپختونخوا کے بچوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپس ہونے چاہئیں، آپ نے ان کو پولیس کے ساتھ لڑنے پر لگا دیا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمارا کیس مخصوص شخصیت سے متعلق نہیں، 2 مہینے ہوگئے مجھے کیا ریلیف ملا ہے اور ویڈیو ہٹائی بھی نہیں گئی، یہ فتنہ ملک سے باہر سے آپریٹ کیا جاتا ہے، پہلے فیز میں ان کے آئی ڈی بلاک ہوئی اور اب ان کی جائیداد کو قبضہ میں لیا جائے گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ منظم تحریک چلا کر لوگوں کی عزت اور ناموس پر حملے کئے جاتے ہیں، سوشل میڈیا کو شتر بے مہار کی طرح نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر سوشل میڈیا کسی ضابطے کے تحت نہیں آتا تو اسے بند ہوجانا چاہیے، حکومت کا سوشل میڈیا سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

مزیدخبریں