’سرکلرز سے ججز کے آرڈر کی نفی غلط ، قوم ون مین شو قبول نہیں کرے گی‘

02:05 PM, 31 Mar, 2023

احمد علی
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ سرکلرز سے ججز کے آرڈر کی نفی غلط ، قوم ون مین شو قبول نہیں کرے گی ۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ اگر بنچ ایسے ہی ٹوٹتے رہے اور بنتے رہیں گے تو ادارے کی ساکھ کا کیا ہوگا؟ ، چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ فل کورٹ بنچ بناتے، پوری قوم اس معاملے پر رنجیدہ ہے ۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ آج بنچ پر وکلاء کے تحفظات تھے اور بنچ کی تشکیل کے بعد اعتراض اٹھایا گیا ، سماعت سے پہلے سرکلرز کے ذریعے ججز کے آرڈر کی نفی غلط ہے ، اگر ایسے فیصلے ہوئے ادارے کی ساکھ کیا رہ جائے گی اور قوم اس ون مین شو کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام کرائیسز کا فیصلہ مشاورت کے بعد ہونا چاہیے، مندوخیل نے دکھی دل سے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارے کی حفاظت کرے ، سرکلر کا رواج پہلی دفعہ دیکھا گیا ہے، قوم پہلے ہی مسائل میں مبتلا ہے مل کر بیٹھیں اور مسائل حل کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل اب لازم ہو گئی ہے، اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو اس معاملے میں مزید طول ملے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی بقا بحال رہے ، ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے لیکن دو تارڑ آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہیں گے ، آج معاملات سجاد علی شاہ ٹو کی طرف جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جسٹس جمال مندوخیل کی معذرت کے بعد سے بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا تھا ۔ آج ساڑھے 11 بجے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہونا تھی۔ سپریم کورٹ کے عملے کا کہنا تھا کہ جسٹس امین الدین کے بغیر بینچ کے سامنے کیس مقرر کیا جائے گا ۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ بینچ کے رکن جسٹس امین الدین کچھ کہنا چاہتے ہیں ۔جسٹس امین الدین نے اپنے ریمارکس میں کیس کا حصہ بننے سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے تناظر میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں ۔جسٹس امین الدین کے بات کرنے کے بعد بینچ کورٹ روم سے چلا گیا تھا ۔ جسٹس امین کی معذرت کے بعد عدالت کا 5 رکنی بینچ غیر فعال ہوگیا تھا اور گذشتہ روز کیس کی سماعت بھی نہ ہوسکی تھی.
مزیدخبریں