مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے عظمیٰ بخاری اپنے شوہر پر پارٹی سے غداری کے الزامات پر انکے دفاع میں سامنے آ گئیں.
ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ غدار ایم پی اے سمیع اللہ خان پنجاب اسمبلی سے غائب ہوگئے تھے، یہ عظمیٰ بخاری کے شوہر ہیں اور پارٹی کی طرف سے اپنی بیگم کو نظرانداز کرنے پر ناراض تھے.
ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ بہت افسوس ہے ،یہی سننا باقی رہ گیا تھا حکومت میں آنے کے بعد،پارٹی نے جب ہاؤس میں جانے کو کہا ہم گئے،یہ کیوں ہوا میں نے بھی یہ سوال آج پارٹی سے پوچھے،لگتا ہے ساڑھے نو سال ضائع ہی کر دئیے،جو یہ فیصلے کر رہے تھے ان سے پوچھیں،دل ٹوٹ گیا آج،پرویز الہی کے 4 سال انہی دو غداروں نے بھگتے.
بہت افسوس ہے ،یہی سننا باقی رہ گیا تھا حکومت میں آنے کے بعد،پارٹی نے جب ہاؤس میں جانے کو کہا ہم گئے،یہ کہیوں ہوا میں نے بھی یہ سوال آج پارٹی سے پوچھے،لگتا ہے ساڑھے نو سال ضائع ہی کر دئے،جو یہ فیصلے کر رہے تھے ان سے پوچھیں،دل ٹوٹ گیا آج،پرویز الہی کے 4 سال انہی دو غداروں نے بھگتے https://t.co/knYnmPexO3
— Azma Zahid Bokhari (@AzmaBokhariPMLN) May 22, 2022
ایک اور ٹوئٹ میں انکا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے صرف ہم ہی محرک نہیں تھے،ان سب کو بھی غدار ڈیکلئر کرنا ہے یا یہ تمغہ صرف ہم دونوں کے لئے ہے.
یہ سب بھی محرک تھے،ان سب کو بھی غدار ڈیکلئر کرنا ہے یا یہ تمغہ صرف ہم دونوں کے لئے ہے🥲🥲🥲 https://t.co/Aj0GUz6IZT pic.twitter.com/1LoTuKsETc
— Azma Zahid Bokhari (@AzmaBokhariPMLN) May 22, 2022
معاملے پر لیگی رہنماء عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سمیع اللہ خان اور عظمی بخاری کی پارٹی کے لئے گراں قدر خدمات ہیں۔ دونوں مشکل دور کے صف اول کے ساتھیوں میں شامل ہیں۔ قیاس آرائیوں اور الزام تراشیوں سے پرہیز کیا جائے۔ آج جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار صرف اور صرف پرویز الٰہی ہیں جنہوں نے کارروائی کو بل ڈوز کیا۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس صرف 9 منٹ چل سکا، محرک کی عدم موجودگی پر اسپیکرکے خلاف تحریک عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔ مسلم لیگ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا اعلان کر دیا۔
آج ہونے والے پنجاب اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں چیئرمین آف پینل وسیم خان بادوزئی نے تحریک عدم اعتماد کے محرک سمیع اللہ چوہدری کے موجود نہ ہونے پر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک نمٹا دی تھی۔ بعد ازاں ن لیگ کے اراکین نے لابی میں آئندہ کی حکمت طے کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا جس میں عظمیٰ بخاری نے لیگی اراکین سے شکوہ کیا کہ وہ بروقت ایوان میں کیوں نہ پہنچے۔