سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو انقلاب پولیس دیکھ کر دوڑ لگا دے اُسے ڈوب مرنا چاہئے۔کہاں 30لاکھ کا دعویٰ اور کہاں 10ہزار تماشائی! کھسیانی بلی کے پاس نوچنے کو کھمبا تو ہوتا ہے،اس نیم پاگل شخص کے پاس تو وہ بھی نہی— ایسی ذہنی حالت میں میڈیا سے دور رہنا بہتر ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ فتنہ خان کی آئیں بائیں شائیں سوائے شرمندگی اور ناکامی کے اعتراف کے اور کچھ بھی نہیں۔30 لاکھ کے دعوے کے برعکس 20 ہزار بھی جمع نا کر سکنے پر بیچارے کی ذہنی حالت قابلِ رحم ہو گئی ہے۔عوام نے اسکو پہچان کر مسترد کر دیا ہے۔انقلاب اپنا راستہ خود بناتا ہے، پولیس کے روکنے سے سے نہیں رکتا.
اس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جو اس فتنہ کی فتنے بازی کا شکار ہوئے اور اس کے بلوایوں اور مسلح جتھوں کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا بیٹھے، انکے گھروں میں جا کر انکے لواحقین کے سامنے اپنے گناہ کا اعتراف کرنا چاہیے اور انُ سے معافی مانگنی چاہیے۔ https://t.co/PwnxBtyenj
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 27, 2022
ان کا مزید کہنا تھا کہ فتنہ خان جس سپریم کورٹ کو چند دن پہلے تک گالیاں دے رہا تھا آج اسی سپریم کورٹ کی آڑ لے کر اپنے انتشار کے ایجنڈے کی تکمیل چاہتا ہے۔ سپریم کورٹ کو چوکنا رہنا ہو گا اور اس سیاسی لڑائی سے خود کو الگ رکھنا ہو گاورنہ جانبداری کا تاتر مضبوط ہو گا جو عدلیہ کے لیے بطور ادارہ نقصان دہ ہے.