سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں عمران خان کا کہنا تھاکہ فروری 2018 میں پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ میں ڈالا گیا، ہم حکومت میں آئے تو بلیک لسٹ میں جانے کا شدید خدشہ تھا۔
Pak was nominated for grey listing by FATF in Feb 2018 & had to complete the most challenging action plan ever given to any jurisdiction. When my govt took over, we faced dire prospect of Blacklisting by that body. Our past compliance history with FATF was also not favourable.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 17, 2022
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب تک کا سب سے چیلنجنگ ایکشن پلان دیاگیا اور ہم نے فیٹف کے 34 میں سے 32 ایکشن آئٹمز کو مکمل کیا جس پر فیٹف نے بارہا میری حکومت کے کام اور سیاسی عزائم کی تعریف کی۔عمران خان کا کہنا تھاکہ حماد اظہر، فیٹف رابطہ کمیٹی اور افسران نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر کام مکمل ہونے کی تصدیق کیلئے فیٹف ٹیم پاکستان کا دورہ کرےگی اور مجھے یقین ہے فیٹف ٹیم کا دورہ بھی کامیابی سے مکمل ہوگا۔خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے پاکستان کو فی الحال گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔
فیٹف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام شرائط مکمل کرلی ہیں، پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کا دورہ کر کے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائے گی۔فیٹف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کیلئے اصلاحات مکمل کیں۔