ایک کروڑ سے زیادہ افراد کی جانب سے ٹوئٹر کے سی ای او کے عہدے کو چھوڑنے کے لیے ووٹ دیے جانے کے بعد ایلون مسک کا ردعمل سامنے آگیا ہے.
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی سربراہی چھوڑنے کے حوالے سے ایلون مسک نے عوام سے ایک ٹوئٹر پول کے ذریعے رائے لی تھی ۔ 57.5 فیصد افراد نے اس پول میں ایلون مسک کو ٹوئٹر کے سی ای او کا عہدہ چھوڑنے کا کہہ دیا تھا ۔
19 دسمبر کی سہ پہر کو ختم ہونے والے پول کے بعد ایلون مسک کی طرف سے کئی گھنٹوں تک خاموشی اختیار کی گئی تھی اور پھر ایک ٹوئٹ کے ذریعے سے انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔
مگر اپنے اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کرنے کی بجائے ایک صارف کے میسج پر انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا جس نے کہا تھا کہ پالیسی سے متعلق پولز پر صرف ماہانہ فیس ادا کرنے والے ٹوئٹر بلیو کے صارفین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
ایلون مسک نے اس صارف کے ٹوئٹ کا جواب دیا اور کہا کہ یہ اچھا نکتہ ہے اور ٹوئٹر میں یہ تبدیلی کی جائے گی۔
Blue subscribers should be the only ones that can vote in policy related polls. We actually have skin in the game
— Unfiltered☢Boss (@Unfilteredboss1) December 19, 2022
یعنی انہوں نے بظاہر سی ای او کے عہدے سے ہٹانے والے پول کے نتائج کو ماننے سے انکار کردیا ہے ۔ایک اور صارف کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ پول کے نتائج میں جعلی اکاؤنٹس نے کردار ادا کیا ہوگا کہ جس پر ایلون مسک نے اپنے جواب میں صرف انٹرسٹنگ لکھا ۔
Very interesting when you compared the number of votes versus the number of likes on the tweets.
Did bots brigade the Elon poll yesterday? @elonmusk https://t.co/kLnm540itw
— Wall Street Silver (@WallStreetSilv) December 19, 2022
گذشتہ چند دنوں کے دوران کیے جانے والے فیصلوں نے ایلون مسک کے حامیوں کو بھی الجھن میں ہی ڈال دیا ہے۔پہلے انہوں نے اپنے طیارے کی لوکیشن ٹریک کرنے والے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کی تھی اور پھر متعدد صحافیوں کے اکاؤنٹس کو معطل کر دیا تھا ۔ پھر ان سب اکاؤنٹس کو ایک پول کے بعد بحال بھی کر دیا گیا تھا ۔
اسی طرح سے دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے لنکس کو شیئر کرنے پر بھی پابندی کا فیصلہ صارفین کے احتجاج کے باعث چند گھنٹوں کے بعد ہی واپس لے لیا گیا تھا ۔
ایلون پہلے بھی ٹوئٹر کے سی ای او کا عہدہ چھوڑنے کا عندیہ دے چکے ہیں ۔16 نومبر کو ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ایلون مسک کا کہنا تھا کہ وہ آنے والے وقت میں ٹوئٹر کو چلانے کیلئے کسی اور فرد کی خدمات حاصل کریں گے ۔