ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج

09:52 AM, 10 Aug, 2022

احمد علی
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا 2اگست کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پی ٹی آئی نے بیرون ملک سے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کئے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔ الیکشن کمیشن نے 70 صفحات پر مشتمل فیصلے میں 351 غیر ملکی کمپنیوں اور 34 افراد سے ملنے والی فنڈنگ کو ممنوعہ قرار دیا تھا. ان میں برسٹل سروسز اور ووٹن کرکٹ کے علاوہ آسٹریلیا، کینیڈا اور امریکا سے ملنے والی فنڈنگ بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوں نہ یہ تمام فنڈز ضبط کر لئے جائیں. 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ فیصلے کی روشنی میں قانون کے مطابق اقدامات کریں اور فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوائی جائے۔ فیصلے کے مطابق اسٹیٹ بینک سے ملنے والی معلومات میں پی ٹی آئی نے صرف 8 بینک اکاؤنٹس ظاہر کئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر 16 اکاؤٹس چھپائے ہیں۔ فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ 13 اکاؤنٹس پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے کھلوائے مگر ان سے لاتعلقی ظاہر کی. اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا پی ٹی آئی کی طرف سے آرٹیکل 17 (3) کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کا اپنے فیصلے میں مزید یہ کہنا تھا کہ 2008 سے 2013 تک عمران خان کے جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ صریحاً غلط ہیں اور عمران خان کے سرٹیفکیٹ اسٹیٹ بینک ریکارڈ سے مطابقت بھی نہیں رکھتے ہیں۔
مزیدخبریں