ویب ڈیسک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبرطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی طرف سے یوکرین کیلئے مزید امریکی فوجی امداد کے وعدے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ امریکاکے ساتھ یوکرین کامعدنیات کا معاہدہ ہی کیف کے لیے روس کے خلاف حفاظتی ضمانت ہے۔ یورپی امن فوج کی تعیناتی بھی مسترد کردی .
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اصرار کیا ہے کہ روسی صدرولادیمیر پوتن یوکرین کے لیے امن معاہدے پر "اپنی بات پر قائم رہیں گے"، ان کاکہنا تھا کہ یوکرین سے اہم معدنیات نکالنے والے امریکی کارکن روس کے دوبارہ حملہ آور ہونے سے روکنے میں رکاوٹ کا کام کرینگے۔
امریکی صدر نے برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر سے ملاقات میں مزید کہا کہ پیوٹن پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، جس کا مقصد یوکرین کو زیادہ سے زیادہ زمین واپس کرنا ہو گا جس پر روس نے تین سالہ جنگ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔
اوول آفس میں سٹارمر کے ساتھ بیٹھ کر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، صدر ٹرمپ نے یورپی قیادت والی امن فوج کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ۔
چاگوس جزائر معاہدے پر برطانیہ کا معاہدہ ٹرمپ کو قبول
امریکی صدر نےچاگوس جزائر پر برطانوی معاہدے کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاگوس آئی لینڈ پربرطانوی وزیراعظم اسٹارمر کے ذریعے کیے گئے معاہدے کے حق میں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کےحلف سے پہلے امریکی بیس ڈیگو گارشیا کا مستقبل غیر یقینی کا شکار؟
دریں اثنا برطانوی وزیراعظم نے دوران مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کنگ چارلس کی طرف سے برطانیہ کے سرکاری دورے کا شاہی دعوت نامہ بھی دیا جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے قبول کرلیا تاہم دورے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
یوکرین میں امن فوج بھیجنے کیلئے تیار ہیں ، برطانیہ
مذاکرات کے بعد برطانوی وزیراعظم سٹارمر نے کہا: "ہم نے آج ایک ایسے امن تک پہنچنے کے لیے مشکل اور منصفانہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے یوکرین کو معاہدے کوحتمی شکل دینے میں مدد ملے گی۔ پیوٹن کی واپسی روکنے کے لیے اسے طاقت کے استعمال کی حمایت کرنا ہوگی۔
"میں اس پر دوسرے یورپی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہوں اور میں واضح ہوں کہ برطانیہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ معاہدے کی حمایت کے لیے یوکرین میں امن فوج بھیجنے کے لئے تیار ہے ، کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے امن قائم رہے گا۔
برطانیہ کا آزادی اظہار رائے پر فخر
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اظہار رائے کی آزادی کے سلسلے میں انہیں اپنی تاریخ پر بہت فخر ہے۔
یادرہے ٹرمپ نے حفاظتی ضمانتوں پر امریکی یقین دہانی فراہم نہیں کی ہے ۔
لیکن انہوں نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ کی امن فوج پر حملہ ہوا تو وہ ہمیشہ برطانوی فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے"۔
روس نے یوکرین میں یورپی امن فوج کی تعیناتی مسترد کردی
دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین میں امن فوج کی تعیناتی کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ "مغربی اشرافیہ" ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان نئے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یوکرین سے نایاب معدنیات معاہدے پر دستخط آج
توقع ہے کہ زیلنسکی جمعہ کو واشنگٹن میں ہوں گے تاکہ وہ نایاب معدنیات پر ٹرمپ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کریں، یہ معاہدہ یوکرین کے رہنما نے کہا کہ مزید امریکی امداد پر انحصار کرے گا۔ اس میں یوکرین کے لیے کوئی مخصوص حفاظتی ضمانتیں شامل نہیں ہیں۔ اسٹارمر صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے تازہ ترین یورپی رہنما ہیں۔
یوکرینی صدر امریکا پہنچ گئے
یوکرینی صدر امریکا پہنچ گئے۔ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔خبرایجنسی کے مطابق زیلنسکی امریکی صدر کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔یوکرینی صدر نے امریکا کے سفر کے دوران آئرلینڈ میں مختصر قیام کیا۔یوکرینی صدر نے آئر لینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کی۔
یوکرینی صدر نے جنگ کے دوران یوکرین کے لوگوں کو پناہ دینے پر آئر لینڈ کے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب ٹرمپ نے کہا کہ پوٹن بھروسے کے قابل ہیں۔یقین ہے کہ روس دوبارہ یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔
امریکا کا یوکرین پر حفاظتی ضمانت دینے سے پھر انکار
برطانیہ امریکا سربراہان کے درمیان نجی گفتگو میں یوکرین کی جنگ کو ختم کرنے کے مقصد سے امریکااور روس کے درمیان ہونے والی بات چیت پر اختلافات شامل تھے۔
پریس کانفرنس سے پہلے اسٹارمر نےدلیل دی تھی کہ یوکرین میں مضبوط امریکی حفاظتی ضمانتوں کے بغیر طویل مدتی امن قائم نہیں ہو سکتا -جسے ٹرمپ نے مسترد کر دیا۔
اسٹارمر نے ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں اسے درست کرنا ہے۔ "وہ امن نہیں ہو سکتا جو حملہ آور کو انعام دے۔"
میٹنگ سے پہلے، اسٹارمر نےکہاتھا کہ یوکرین میں مضبوط امریکی حفاظتی ضمانتوں کے بغیر طویل مدتی امن نہیں ہو سکتا۔
امریکابرطانیہ تجارتی معاہدہ
امریکااور برطانیہ ایک دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس طرح کے معاہدے سے امریکی محصولات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
"ہم ایک زبردست تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں،" ٹرمپ نے کہا۔ "ہم دونوں ممالک کے لیے ایک بہت عمدہ تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔"
اسٹارمر نے بھی کہا کہ دونوں ممالک نے پہلے سے مضبوط تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ایک نئے اقتصادی معاہدے پر کام شروع کر دیا ہے، جس کا مرکز جدید ٹیکنالوجی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ دونوں اتحادیوں کے درمیان تجارتی معاہدے کے کسی خاکے پر "بہت جلد" اتفاق کیا جا سکتا ہے۔اور یہ کہ ان کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، نائب صدر جے ڈی وینس،وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز ان کوششوں کی قیادت کریں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسٹارمر نے انہیں جوابی محصولات کی دھمکیوں دست بردار ہونے کےلیے اضامند کر لیا ہے، ٹرمپ نے اسٹارمر کی گفت و شنید کی مہارت کی تعریف کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں کہا، "انہوں نے کوشش کی تھی"۔
برطانیہ نیٹو دفاعی اخراجات میں اضافے پر رضامند
اسٹارمر نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ برطانیہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کرے گا اورمتوقع طور پر وہ امریکی صدر کو یقین دلانے کی کوشش کریں گے کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں یورپ یوکرین کو مدد اور تحفظ کی ضمانت فراہم کرے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافے کے اسٹارمر کے وعدوں سے خوش ہیں۔
کینیڈا،میکسیکو اور چین پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر اضافی محصولات عائد کیے جائیں گے، تاکہ امریکا میں منشیات کی اسمگلنگ کو روکا جا سکے۔ تاہم، 4 فروری کو انہوں نے یہ فیصلہ ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا تھا۔ اب ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ 4 مارچ سے یہ محصولات دوبارہ نافذ کر دیے جائیں گے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ چین میں فینٹانائل تیار ہوتی ہے اور وہی اسے میکسیکو اور کینیڈا کے ذریعے امریکہ پہنچا رہا ہے، جس کے نتیجے میں امریکہ میں ہر سال ہزاروں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر 4 مارچ سے چین پر بھی 10 فیصد اضافی ٹیرف دوبارہ نافذ کیا جائے گا۔
چینی وزیر تجارت نے امریکا کی طرف سے اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی برآمدات پر ٹرمپ کے حالیہ ٹیرف کی مخالفت کرتے ہیں۔