ٹرمپ کےحلف سے پہلے امریکی بیس ڈیگو گارشیا کا مستقبل غیر یقینی کا شکار؟

Chagos deal ‘set to be signed off this week’ ahead of Trump’s inauguration
کیپشن: Chagos deal ‘set to be signed off this week’ ahead of Trump’s inauguration
سورس: google

 ویب ڈیسک : نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف سے قبل چاگوس ڈیل پر 'اس ہفتے دستخط  ہوجائیں گے جس کے بعد ڈیگو گارشیا سمیت چاگوس جزائر ماریشئس کی ملکیت تصور کئے جائیں گے۔

ماریشیئس کی حکومت کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا کہ دونوں فریق معاہدے پر اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں

 ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم سر کیر سٹارمر افتتاح سے پہلے ہی معاہدے کے لیے  بھاگ دوڑ  کررہے تھے تاکہ  ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر سے کسی قسم کا کوئی تصادم نہ ہو۔ ٹرمپ مجوزہ معاہدے کے سخت مخالف تصور کئے جاتے ہیں ۔ 

فنانشل ٹائمز کی  رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت مکمل معاہدے کے باضابطہ اعلان میں اس وقت تک تاخیر کرنا چاہتی ہے جب تک کہ اسے مسٹر ٹرمپ کی آشیرباد حاصل نہ ہو۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعے نے ٹیلی گراف کو زور دیا کہ برطانیہ تمام اہم بین الاقوامی شراکت داروں کے بغیر کسی بھی معاہدے پر حتمی دستخط نہیں کرے گا۔

ماریشئس کی حکومت، جو نومبر میں اقتدار میں آئی تھی، معاہدے کے کچھ حصوں پر دوبارہ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

 اس میں برطانیہ اور امریکا کے زیر استعمال ڈیاگو گارشیا فوجی اڈے کے کو جاری رکھنے کے لیے لیز کی  مدت، جو کہ 99 سال مقرر کی گئی تھی میں کمی، اور اس کے لیے "منصفانہ اور مساوی معاوضہ" یعنی 90 ملین پاؤنڈ کی  پیشکش شامل ہیں۔

 اب تازہ ترین معاہدے کے نکات کے مطابق  ممکنہ  لیز کو 50 سال تک مختصر کیا جا سکتا ہے اور برطانیہ کو سات سالہ اقساط میں موریشئیس کو  £630 ملین پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔

امریکا اور چین میں جنگ کا خطرہ؟

دوسری طرف ری پبلکن رہنماؤں کی طرف سے مجوزہ چاگوس معاہدے کو تنقید کا سامنا ہے ۔

مسٹر ٹرمپ کے ساتھ ایک ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی  کا کہنا ہے کہ چاگوس ڈیل سے امریکہ اور چین کے درمیان جنگ کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا   ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے برطانیہ میں بائیں بازو کے لوگ بحر ہند میں ایک اسٹریٹجک امریکی فوجی اڈہ دینے کے لیے جلدی کر رہے ہیں ۔

 ڈونلڈ ٹرمپ چاگوس معاہدے پر ناخوش

 یادرے نومنتخب صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کے  متعلق شکوک و شبہات کا شکار ہیں کیونکہ اس کے امریکی سلامتی پر مضمرات ہیں۔ خدشات ہیں کہ اس سے چین کو فائدہ پہنچے گا، جو خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے اور اس کا ماریشس کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہے۔

نائیجل فاریج کی تنقید

ریفارم یوکے کے رہنما اور مسٹر ٹرمپ کے دوست نائجل فاریج نے کہا کہ اس معاہدے کی قیمت  امریکی صدر اور ان کی ٹیم کی "صریح دشمنی"  ہے۔

 بائیڈن چاگوس معاہدے کے حمایتی

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ   ٹرمپ کی ٹیم  نرم موقف اپنائے گی جب انہیں امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی، جس نے مسٹر بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت معاہدے کی حمایت کی تھی۔

  ڈیگو گارشیا کیا ہے؟

ڈیگوگارشیا خطِ استوا کے جنوب میں بحرہند کے وسط میں واقع ہے۔ ڈیگوگارشیا مجمع الجزائر چاگوس کے 60 جزیروں میں سب سے بڑا جزیرہ ہے، اور عام طور پر سب کے لیے ڈیگوگارشیا کا نام زیادہ مستعمل ہے۔
 ڈیگوگورشیا کو سب سے پہلے فرانسیسی نوآبادکاروں نے 1790 میں آباد کیا۔ نپولین کے دور میں فرنچ فوج کی شکست کے بعد یہ مجمع الجزائر برطانیہ کی عمل داری میں آگیا، اور اسے ماریشس کے زیرنگرانی علاقے کی حیثیت دے دی گئی۔

ڈیاگو گارسیا چاگوس جزائر یا ’برٹش انڈین اوشین ٹیریٹری‘ کے 60 جزائر میں سے ایک ہے جو کہ برطانیہ نے 1965 میں ماریشس سے جُدا کیے تھے۔ یہ جزیرہ مشرقی افریقہ اور انڈونیشیا کے درمیان واقع ہے۔

ڈیگو گارشیا پر امریکا کا قبضہ کب ختم ہوگا؟

1960 میں ابتدائی طور پر اس جزیرے کو لیز کے ایک معاہدے کے تحت 50 برسوں کے لیے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس مدت میں 20 برس کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

پھر اس معاہدے میں توسیع کردی گئی اور اب اس کی مدت سنہ 2036 میں ختم ہوگی۔

پراسرار اور گوانتانامو بے سے زیادہ خوفناک 

 ڈیگوگارشیا اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے امریکی بحریہ اور فضائیہ کے ایک ایسے اڈے میں تبدیل ہوگیا جہاں سے ''عظیم تر مشرق وسطی''ٰ اور اس کے قدرتی وسائل کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق، سرکاری طور پر صرف گنے چنے امریکی افسروں کو اس اڈے کے تمام رازوں کا علم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فوجی اعتبار سے یہ اڈا گوانتاناموبے کے فوجی اڈے سے کہیں زیادہ اہم اور ''محفوظ'' ہے، اور وہاں گوانتانامو سے زیادہ رازداری برتی جاتی ہے۔

امریکی فوج ، بحریہ کے آپریشنز  میں کیمپ جسٹس اور "Fantasy Land" کا کردار

2003 میں عراق پر حملہ، افغانستان کے خلاف جنگ اور حال ہی میں شام اور ایران کے اندر بم باری کی مہم میں اس اڈے نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ڈیگو گارشیا کو ایک ٹرانزٹ سائٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جہاں لوگوں کو عارضی طور پر قید کیا جاتا ہے، اور ان سے تفتیش کی جاتی ہے۔ ، ڈیگوگارشیا کو اس مقصد کے لیے اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب دوسری جگہوں پر گنجایش نہیں ہوتی یا جب دوسری جگہیں زیادہ پُرخطر ہوجاتی ہیں امریکا کے ایک اہم ملزم، القاعدہ کے خالد شیخ محمد کو یہاں زیرحراست رکھنے کا چرچا بھی ہوا۔  امریکی فوجی اڈے کے لیے  ڈیگو گارشیا ایک محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی لیے اسے "Fantasy Land" کا نام دیا گیا ہے۔ ویسے امریکا نے ڈیگوگارشیا کا نام ''کیمپ جسٹس'' رکھ چھوڑا ہے۔

چاگوس کے اصل باشندوں کے ساتھ کیا ہوا؟

1968 سے 1973 تک چاگوس میں ظالمانہ ضابطے بنتے رہے، اور امریکی حکام نے برطانوی حکام کی ملی بھگت سے بڑی ہوشیاری کے ساتھ کانگریس کو لاعلم رکھتے ہوئے چاگوس کے تمام باشندوں کو جزیرے سے بے دخل کردیا۔ کانگریس کے علاوہ میڈیا اور اقوام متحدہ کو بھی اس واقعے کا علم نہ ہوسکا۔ مقامی باشندوں کی جبری بے دخلی کے دوران برطانوی ایجنٹوں اور امریکی نیوی کی ایک کنسٹرکشن بٹالین کے کارکنوں نے وہاں کے پالتو کتوں کو گھیر کر مار ڈالا، پھر ان کے مالکوں کو زبردستی بے دخل کرکے ان کے وطن سے 1200 میل دور بحرہند کے جزائر، ماریشس اور سیسشلز میں چھوڑ دیا گیا۔ خفیہ دستاویزات کے مطابق اس کے عوض امریکا نے برطانیہ کو 14 ملین ڈالر کا قرضہ معاف کردیا، جس سے برطانیہ نے اس سے جنگی ہتھیار خریدے تھے۔

  ڈیگو گارشیا کیسے جائیں ؟

اس جزیرے تک کوئی کمرشل پرواز نہیں جاتی اور یہاں سمندری راستے کے ذریعے جانا بھی کوئی آسان کام نہیں۔ اس جزیرے تک رسائی کے لیے اجازت نامے ان ہی کشتیوں کو ملتے ہیں جو بحیرہ ہند کے ذریعے محفوظ راستہ چاہتی ہیں۔

اس جزیرے پر داخلے کی اجازت ان ہی کو ملتی ہے جن کی اس فوجی اڈے تک رسائی ہے یا اس جزیرے کو چلانے والے برطانوی ادارے میں جن کے تعلقات ہیں۔ تاریخی طور پر یہاں صحافیوں کے داخلے پر پابندی رہی ہے۔

Watch Live Public News