پاکستانی طالبان کی افغانستان میں موجودگی بارے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، طالبان حکومت

11:46 AM, 29 Aug, 2024

ویب ڈیسک: طالبان حکومت کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ پاکستانی طالبان افغانستان میں موجود ہیں۔

طالبان حکومت کے چیف آف سٹاف محمد فصیح الدین فطرت نے بدھ کو کابل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو اپنی سکیورٹی کمزوریوں کا الزام افغانستان پر نہیں لگانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون کی نازیباویڈیولیک کرنےوالاسابق شوہرنکلا

یہ بیان پاکستان کے وزی اعظم کی جانب سے ملک میں سکیورٹی کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دن بعد دیا گیا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان افغانستان کی سرزمین سے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت دفاع کے چیف آف سٹاف فصیح الدین فطرت نے جو اپنی وزارت کی گذشتہ ایک سالہ کامیابیوں کے بارے میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، تاکید کی کہ پاکستان نے افغانستان میں پاکستانی طالبان گروپ کی موجودگی کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریکنگ نیوز: ڈیلی میل نے عمران خان سےمتعلق بڑی خبر دیدی

کابل کے میڈیا سینٹر میں چیف آف آرمی سٹاف، وزارت دفاع کی سٹریٹجک پالیسی کے سربراہ مولوی محمد قاسم فرید اور وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے میڈیا کے نمائندوں کے سامنے وزارت کی گذشتہ سال کی رپورٹ اور آئندہ سال کے منصوبوں کی تفصیلات پیش کیں۔

انہوں نے افغانستان میں اس گروپ کی موجودگی کی سختی سے تردید کی کہ ان کے علاقے میں ان کے مراکز ہیں اور وہ وہاں سے پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ’کوئی یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ ٹی ٹی پی کے افغانستان میں مراکز ہیں۔ امارت اسلامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور وہ اس وعدے پر قائم ہے۔ جو افغانستان میں ہے، اسے پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور حملے کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘

لیکن اس بیان سے ایک روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ یہ اب کوئی راز نہیں رہا کہ ٹی ٹی پی افغانستان سے کام کر رہی ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ سول اور فوجی حکام بارہا ایسے بیانات دے چکے ہیں اور طالبان انہیں مسترد کر چکے ہیں۔

افغانستان کے مشرق اور جنوب مشرق میں پاکستان فضائیہ کے حملوں کی افواہوں کے بارے میں طالبان حکام نے بدھ کی پریس کانفرنس میں کچھ نہیں کہا تاہم اصرار کیا کہ وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ افغانستان کی علاقائی سالمیت اور سرحدوں کا دفاع کریں گے۔

مزیدخبریں