’پاکستان کو رواں مالی سال مالیاتی مسائل کا سامنا رہے گا‘

’پاکستان کو رواں مالی سال مالیاتی مسائل کا سامنا رہے گا‘
کراچی ( پبلک نیوز) پاکستان کو رواں مالی سال مالیاتی مسائل کا سامنا رہے گا، عالمی بینک کی پاکستانی معشیت پر رپورٹ جاری۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سمتبرمیں شرح سود0.25فیصد بڑھا کر 7.25 فیصد کی ہے۔ حکومت پاکستان کو بڑھتے ہوئے بیرونی دباو اور مالی چیلینجزکو کم کرنے کے لیے فوکس کرناہوگا۔ مالی سالی 22میں معاشی نمو 3.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی نمو مالی سال 23 میں4 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ حکومت پاکستان معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے توجہ دے۔ توانائی کے شعبے کی مالی استحکام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات اور اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے مالی سال 22 میں مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے۔ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 23 میں جی ڈی پی کے 2.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ درآمدات بڑھنے اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکانوٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔ مالی سال 22 میں ابتدائی طور پر کم ہونے کے بعد برآمدات میں بھی زبردست اضافہ ہوگا۔ عالمی بینک کے مطابق کویڈ19 کے باوجود ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال پاکستان کا مالی خسارہ جی دی پی کے 7 فیصد کی بلندسطح تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ قبل از انتخابات اخراجات کی وجہ سے مالی سال 23 میں مالی خسارہ 7.1 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ درمیانی مدت میں قرض لینے کا سلسلہ بلند رہے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام آن ٹریک چلتا رہے گا۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔