اسرائیلی وزیر دفاع کا  فوج کو گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر رہنے کا حکم

اسرائیلی وزیر دفاع کا  فوج کو گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر رہنے کا حکم

(ویب ڈیسک ) اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ملکی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان اقوام متحدہ کے گشت والے بفر زون میں موسم سرما کے دوران ''رہنے کے لیے تیار‘‘ رہیں۔

 یادرہے شامی باغیوں کی جانب سے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے چند گھنٹے بعد اسرائیل نے اتوار کو اس غیر فوجی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے شام کے فوجی اثاثوں کے خلاف سینکڑوں فضائی اور بحری حملے شروع کر دیے، جن میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ ذخیروں سے لے کر فضائی دفاع کی تنصیبات تک ہر چیز کو نشانہ بنایا گیا، تاکہ انہیں باغیوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جا سکے۔

بفر زون میں اسرائیلی فوجیوں کی تعیناتی کا منصوبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب کئی مہینوں تک حزب اللہ کے عسکریت پسندوں سے لڑنے کے بعد اسرائیلی افواج نے اب جنوبی لبنان سے انخلا شروع کر رکھا ہے اور غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ اس کی جنگ جاری ہے۔

کاٹز کے ترجمان نے آج بروز جمعہ ایک بیان میں کہا، ''شام کی صورت حال کی وجہ سے، کوہ ہرمون کی چوٹی پر اپنی فوجی موجودگی کو برقرار رکھنا سکیورٹی کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر چیز کی جانا چاہیے کہ ( فوج کی) اس جگہ پر تیاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ موسمی حالات کے چیلنج کے باوجود انہیں وہاں رہنے کے قابل بنایا جا سکے۔‘‘

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع کے لیے اس بفر زون پر قبضہ کر لیا ہے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا  تھا کہ اسد حکومت کے خاتمے نے ''اسرائیل کی سرحد پر اور بفر زون میں ایک خلا پیدا کر دیا ہے۔‘‘ اس بیان کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی ''یہ تعیناتی اس وقت تک عارضی طور پر کی گئی ہے، جب تک کہ ایک فورس جو 1974 (جنگ بندی) کے معاہدے کے تناظر میں قائم نہیں ہو جاتی اور ہماری سرحد پر سکیورٹی کی ضمانت نہیں دی جاتی۔‘‘

 شام میں امن ، عوام کی مشکلات میں کمی کیلئے دنیا مدد کرے ، سعودی عرب برطانیہ

سعودی عرب اور برطانیہ نے اس مشکل مرحلے میں شام کو سپورٹ پیش کرنے کی اپیل کی ہے تا کہ طویل برسوں سے جاری شامی عوام کے مصائب کو کم کیا جا سکے جس کے دوران میں لاکھوں بے قصور افراد کی جانیں گئیں اور لاکھوں افراد پناہ گزین بننے پر مجبور ہو گئے۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹامر کے سعودی عرب کے دورے کے اختتام پر دونوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں زور دیا گیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شامی عوام کو ایک روشن مستقبل حاصل ہو جو امن ، استحکام اور خوش حالی سے بھرپور ہو۔

بیان میں سعودی عرب اور برطانیہ نے شامی عوام کی سلامتی، خون روزی روکنے اور شامی ریاستی اداروں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ دونوں ممالک نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ شامی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس کے ساتھ تعاون کریں۔

ٹرمپ کا ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کے لیے فوجی حل پر غور

منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کر رہے ہیں جن میں پیشگی حملوں کا امکان بھی شامل ہے۔ یہ ایسا اقدام ہے جو تہران کو سفارت کاری اور پابندیوں کے ذریعے قابو میں رکھنے کی طویل مدت پالیسی کا سلسلہ بھی توڑ دے گی۔

امریکی اخبار Wall Street Journal کی رپورٹ کے مطابق ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن ٹرمپ کی انتظامیہ کے بعض ذمے داران کی جانب سے پہلے سے زیادہ سنجیدگی کے ساتھ زیر غور ہے۔

مذکورہ ذمے داران کے مطابق ایران کی علاقائی پوزیشن کمزور ہے۔

ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت پر مطلع دو ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر نے اپنی آخری فون کال میں اسرائیلی وزیر اعظم کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ کے عرصے میں ایران کی جانب سے جوہری خلاف ورزی کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں۔ منتخب امریکی صدر ایسی منصوبہ بندی چاہتے ہیں جو کسی نئی جنگ کو چھڑنے سے روک دے بالخصوص ایسی جنگ جو امریکی فوج کو کھینچ لے۔ تہران میں جوہری تنصیبات پر حملوں سے امریکا اور ایران تصادم کے راستے پر آ سکتے ہیں۔

Watch Live Public News