(ویب ڈیسک )رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اس بات میں شک نہیں کرنا چاہیے کہ شام میں جو کچھ ہوا ہے اس کا منصوبہ امریکہ اور اسرائيل کے کمانڈ روم میں تیار کیا گیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والوں سے ایک ملاقات میں اپنے خطاب میں کہا کہ اس بات میں کسی کو شک نہيں کرنا چاہیے کہ شام میں جو کچھ ہوا ہے وہ امریکا اور صیہونیوں کے مشترکہ منصوبہ کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ شام کی ایک پڑوسی حکومت نے اس سلسلے میں واضح رول ادا کیا ہے اور اس وقت بھی کر رہی ہے اور اسے سب دیکھ رہے ہيں لیکن سازش کا اصل ذمہ دار اور اصل منصوبہ امریکہ اور صیہونی حکومت میں تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ خداوند عالم کی مدد سے مزاحمتی فرنٹ پہلے سے زیادہ علاقے میں پھیل جائے گا۔
رہبر انقلاب نے زور دیا کہ مزاحمت یہ ہے ، مزاحمتی فرنٹ یہ ہے: آپ مزاحمتی محاذ پر جتنا زیادہ دباؤ ڈالیں گے، یہ اتنا ہی مضبوط ہوتا جائے گا، جتنے زیادہ جرائم کریں گے، اتنا ہی زیادہ حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس کے خلاف جتنی جنگ کریں گے وہ اتنا ہی وسیع ہوتا جائے گا
اللہ تعالی کی مدد سے ایران مضبوط اور طاقتور ہے اور اس سے زيادہ طاقتور بھی ہوگا۔
کچھ شمالی یا جنوبی شام سے کچھ علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہيں، امریکہ علاقے میں اپنے قدم جمانا چاہتا ہے، ان کے مقاصد یہ ہیں لیکن وقت یہ ثابت کرے گا کہ ان لوگوں کا کوئی بھی مقصد پورا نہيں ہوگا۔
پاکستان کی شام میں اسرائیلی جارحیت اور قبضے کی شدید مذمت
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں اسرائیلی جارحیت اور غیر قانونی طریقے سے جنوبی حصے پر قبضے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیلی کارروائیوں پر کہا کہ ’ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات پہلے سے غیر مستحکم خطے میں ایک خطرناک پیش رفت ہیں۔
’ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی تسلسل میں کی ہے۔‘
دفتر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ’ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، جو گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو ’کالعدم اور بین الاقوامی قانونی حیثیت کے بغیر‘ قرار دیتا ہے۔‘
پاکستان نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات لے اور عالمی قوانین کی اسرائیل کی جانب سے متواتر خلاف ورزیوں کے خلاف اقدامات لے۔
امریکا کا شام میں نئی حکومت کو تسلیم کرنیکا عندیہ
شام میں بشار حکومت ختم کرنے والے اپوزیشن گروپ 'ھیتہ التحریر الشام' کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا امریکہ نے مشروط عندیہ دیتے ہوئے تمام اقوام سے کہا ہے کہ وہ ایک ایسے سیاسی عمل کے لیے تعاون کریں جس میں سب کو شامل کیا جائے۔ اس امر کا اظہار امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ایک بیان میں منگل کے روز کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس بیان میں کہا امریکہ بھی وقت کے ساتھ نئی شامی حکومت کو تسلیم کر لے گا۔ تاہم ضروری ہوگا کہ نئی حکومت ضروری معیارات کے مطابق ہو۔
امریکی طیارہ بردار جہاز ہیری ایس ٹرومین شرق اوسط روانہ
ایک امریکی اہلکار نے العربیہ کو تصدیق کی کہ امریکی ہیری ایس ٹرومین کیریئر سٹرائیک گروپ اس ہفتے کے آخر میں شرقِ اوسط پہنچنے والا ہے۔
یہ اقدام خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے جس کا آغاز شامی حزبِ اختلاف کے ہاتھوں بشار الاسد کی حکومت کے حالیہ خاتمے، غزہ میں جاری اسرائیل کے تنازعے اور ستمبر میں اسرائیل اور لبنانی حزب اللہ کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد ہوا ہے۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے واشنگٹن نے خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ اس میں بحیرۂ احمر میں طیارہ بردار بحری جہازوں کی تعیناتی شامل تھی تاکہ تجارتی اور مال بردار بحری جہازوں پر یمن کے حوثیوں کے حملے روکے جائیں۔
شام حکومت کی تبدیلی سے ایران کمزور نہیں ہوگا، کمانڈر پاسداران انقلاب
شام میں اپنے اتحادی بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کے ذریعے تصدیق کی ہےکہ ان کا ملک اس تبدیلی سے متاثر یا کمزور نہیں ہوگا۔
سلامی نے منگل کو پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ ایک غیر عوامی اجلاس کے دوران مزید کہا کہ "ہم کمزور نہیں ہوں گے اور کچھ بھی ہمارے ملک کی طاقت کو کم نہیں کرے گا"۔
انہوں اس بات پر زور دیا کہ ایرانی افواج اب شام میں موجود نہیں ہیں۔
بشارالاسد کی رستے پر چلنے کا یہی انجام ہوگا، اسرائیل
گذشتہ دو دنوں کے دوران شام کے مختلف علاقوں میں 300 سے زائد فضائی حملوں کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے وہاں کے حزب اختلاف کے رہ نماؤں کو خبردار کیا کہ جو بھی اسد کی راہ پر چلے گا اس کا بھی یہی انجام ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے شامی بحریہ کو تباہ کرنے کے لیے کام کیا۔ یہ مشن بڑی کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو ہدایت کی گئی ہےکہ وہ جنوبی شام میں ہتھیاروں اور دہشت گردی کے خطرات سے پاک ایک پروٹیکشن زون قائم کرے جس میں اسرائیل کی مستقل موجودگی نہ ہو، تاکہ شام میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو روکا جا سکے اورلبنان اور غزہ جیسی صورت حال پیدا کی جا سکے۔
قطر کا شامی اپوزیشن سے رابطہ
قطر کے سفارت کاروں نے پیر کے روز شامی اپوزیشن گروپ 'ھیتہ التحریر الشام' کے ساتھ بات کی ہے۔ قطر کے ایک سرکاری عہدے دار نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'روئٹرز' کو اس بارے میں بریف کیا ہے۔
یہ رابطے قطری سفارت کاروں نے شام میں بشارالاسد کا تختہ الٹنے والے مسلح اپوزیشن گروپ کے ساتھ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق علاقے کی ریاستوں نے ایک دوڑ لگا رکھی ہے کہ ' ھیتہ التحریر الشام' کے ساتھ روابط جلد سے جلد قائم کریں۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ "المرصد" کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کا دیر الزور شہر سے کل مکمل انخلا ہو گیا۔
العربیہ نیوز کو دیے گئے بیان میں انھوں نے مزید بتایا کہ ایس ڈی ایف دریائے فرات کے مشرق میں واقع 7 دیہات کی طرف لوٹ گئی ہے۔ یہ علاقہ کونیکو گیس فیلڈ کے قریب ہے جس پر ایرانی ملیشیاؤں کا کنٹرول تھا۔
رامی کے مطابق اس وقت شام کی 20 فی صد اراضی پر ایس ڈی ایف کا کنٹرول رہ گیا ہے جب کہ 70 فی صد اراضی مسلح اپوزیشن گروپوں کے کنٹرول میں ہے۔
البتہ الساحل السوری میں بالخصوص الاذقیہ اور طرطوس کے صوبوں میں ابھی تک روسی فوجی اڈے اسی طرح قائم ہیں۔
گذشتہ ہفتے ایرانی ملیشیاؤں کے ہزاروں جنگجؤ دیر الزور اور دیگر علاقوں سے کوچ کر گئے جہاں وہ تعینات تھے۔ اس بات کی تصدیق با خبر ذرائع کی جانب سے کی گئی۔اسی طرح شامی فوج نے ملک کے مختلف علاقوں میں عسکری ٹھکانوں کو "عسکری کارروائیوں کی انتظامیہ" کے ساتھ شریک مقامی گروپوں کے حوالے کر دیا۔ اس انتظامیہ میں "تحریر الشام تنظیم" اور دیگر اتحادی مسلح گروپ شامل ہیں۔