ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت منسوخ کرنے کے خلاف توہین عدالت کیس خارج کر دیا، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ اگر کمشنراسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے،تو آپ کو اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا،کس آرڈر پر توہین عدالت کی کارروائی کروں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پی ٹی آئی جلسہ اجازت منسوخی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ اگر کمشنراسلام آباد نے آرڈر معطل کر دیا ہے، تو آپ کو اس آرڈر کو چیلنج کرنا ہو گا۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ان کو سزا تو دیں ان کی ملی بھگت سامنے آئے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ آپ آرڈر کو چیلنج کریں گے تو آرڈر کی لیگیلیٹی کا تعین ہوگا، میں اس درخواست پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا۔آپ مجھے بتائیں کس آرڈر پر توہین عدالت کی کارروائی کروں، آپ وکیل کی حیثیت سے جو کر سکتے ہیں وہ کریں، پچھلی سماعت میں ڈی سی اسلام آباد نے جلسے کی اجازت دی چیف کمشنر نے اس آرڈر کو معطل کر دیا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ چیف کمشنر کے آرڈر کو چیلنج کریں جو آپ نے نہیں کیا۔
وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ ہم پھر آج ہی رٹ پٹیشن دائر کریں گے، یہ لوگ بدنیتی کر رہے ہیں اور ہمیں بھی کچھ نہیں کرنے دے رہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ دِلوں کے حال تو اللہ جانتا ہے ہم نے تو قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے ایک آرڈر کیا چیف کمشنر نے اسے ختم کر دیا، اب آپ چیف کمشنر کے آرڈر کے خلاف درخواست دائر کریں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ آپ روزانہ یہی کرتے ہیں،سیاسی معاملہ طریقہ کار کو تبدیل تو نہیں کر دے گا۔
بعد ازاں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔
واضح رہے کہ 6 جولائی کو پی ٹی آئی نے جلسے کا عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) معطل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود ترنول جلسے کا این او سی معطل کرنا توہین عدالت ہے ، عدالت این او سی معطل کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد انتظامیہ نے آج ہونے والے جلسے کا این او سی معطل کر دیا تھا، اسلام آباد انتظامیہ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی صورتحال اور محرم الحرام کے باعث این او سی معطل کیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا تھا کہ این او سی کی معطلی کا فیصلہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔