ایپل رواں سال پہلے "مکسڈ رئیلٹی ہیڈ سیٹ" متعارف کرا نے کیلئے تیار

ایپل رواں سال پہلے
ایپل کی جانب سے اپریل سے جون کے درمیان کسی وقت پہلے مکسڈ رئیلٹی ہیڈ سیٹ کو متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔ ایپل جو اپنے آئی فونز ، آئی پیڈز اور میک کمپیوٹر ڈیوائسز کیلئے پہنچانی جاتی ہے، 8 سال بعد یہ کمپنی ایک نئی اور منفرد ڈیوائس پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ بلومبرگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے اس ڈیوائس کو جون میں شیڈول ورلڈ وائیڈ ڈویلپرز کانفرنس سے قبل متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کی ہے، جبکہ یہ صارفین کیلئے رواں سال کے آخر تک دستیاب ہوگی۔ ورچوئل رئیلٹی (وی آر) اور اگیومینٹڈ رئیلٹی (اے آر) پر مشتمل اس ہیڈ سیٹ کی قیمت تین ہزار ڈالرز ہوگی، جسے رئیلٹی پرو کا نام دیا جاسکتا ہے۔ اس ہیڈ سیٹ میں ایم 2 چپ کا استعمال کیا جائے گا جبکہ کمپنی کے نئے ایکس آر او ایکس آپریٹنگ سسٹم سے لیس ہوگا۔ خیال رہے کہ یہ 2015 میں ایپل واچ کے بعد امریکی کمپنی کی پہلی نئی ٹیکنالوجی ڈیوائس ہوگی۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایپل نے اس ہیڈ سیٹ کو کچھ ڈویلپرز کو دکھایا ہے تاکہ وہ اس کے لیے تھرڈ پارٹی ایپس تیار کرسکیں۔ حالیہ مہینوں میں اس ہیڈ سیٹ سے متعلق کئی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔جن کے مطابق ایپل کی اس انقلابی ڈیوائس میں لاگ ان اور ادائیگیوں کے لیے آنکھوں کی اسکیننگ کا فیچر دیا جائے گا۔ اسی طرح ایک فزیکل ڈائل سے صارف وی آر یا اے آر موڈ سوئچ کرسکے گا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایپل کے اس ہیڈ سیٹ میں گیمنگ کی بجائے روزمرہ کے کاموں پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس ہیڈ سیٹ کے ہارڈ وئیر، سافٹ وئیر اور سروسز پر ابھی بھی کافی کام ہونا باقی ہے جس کے باعث ایپل کے دیگر پراجیکٹس متاثر ہوسکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایپل کا مقصد 10 برسوں اے آر کو آئی فون کی جگہ دینا ہے۔ واضح رہے کہ اس کمپنی کی جانب سے اے آر ٹیکنالوجی پر کافی کام کیا جارہا ہے اور اکتوبر 2022 میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے اس حوالے سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مستقبل میں لوگ اس بات پر حیران ہوں گے کہ ہماری سابقہ زندگی اے آر ٹیکنالوجی کے بغیر کیسے گزری۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ٹیکنالوجی پر کافی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اے آر ایسی ٹیکنالوجی ہوگی جو ہر چیز پر اثرات مرتب کرے گی۔ بہت جلد ہم ایسی دنیا میں زندگی گزار رہے ہوں گے جس میں اے آر ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہوگا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔